راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا سنگین الزام لگایا۔(تصویر بہ شکریہ: ایکس/کانگریس)
نئی دہلی: کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات (7 اگست) کو الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دوران ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کے مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں ووٹر لسٹ دستیاب کرانے سے انکار کے بعد اپوزیشن کو یقین ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر میں ‘ووٹ چوری’ کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ملی بھگت کی ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹراسمبلی انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافے اور دن کے اختتام پر ووٹنگ میں مبینہ طور پر غیر معمولی اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ تعداد میل نہیں کھاتی ہیں اور اس سے انتخابی عمل کی سالمیت پر سنگین شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ مہاراشٹر میں پانچ سال کے مقابلے میں صرف پانچ مہینوں میں کئی گنا زیادہ ووٹروں کا اضافہ کیا گیا۔ بعض علاقوں میں ووٹرز کی تعداد پوری آبادی سے زیادہ تھی۔
راہل گاندھی نے کہا، ‘مہاراشٹر میں ہمارا اتحاد، جس نے لوک سبھا انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی، چند ماہ بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں ہار گئی، جو کہ انتہائی مشکوک تھا۔’
راہل گاندھی نے مزید کہا، ‘مہاراشٹر میں ہم نے پایا کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے درمیان 1 کروڑ نئے ووٹر شامل کیے گئے۔ ہم اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے پاس گئے، ہمارے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی، لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔’
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے انہیں ووٹر لسٹ دینے سے انکار کر دیا۔
مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں کمیشن ووٹر لسٹ مہیا نہیں کروا رہا ہے: راہل گاندھی
انہوں نے کہا، ‘ہم نے مہاراشٹر کی ووٹر لسٹ کو مشین ریڈ ایبل فارمیٹ میں مہیا کرانے کی اپیل کی تھی، لیکن الیکشن کمیشن نے ہماری درخواست کو مسترد کر دیا۔ مشین ریڈ ایبل فارمیٹ اہم ہے کیونکہ ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے لیے ہمیں سافٹ کاپی کی ضرورت ہوتی ہے۔’
راہل گاندھی کے مطابق، ابتدائی طور پر ان کے پاس اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت نہیں تھا، اس لیے انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کر حقیقت کا پتہ لگانے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کو ‘انتخابی دھاندلی’ کے ثبوت اکٹھے کرنے میں کل چھ ماہ لگے۔ پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے اپنی ٹیم کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کو بھی شیئر کیا، جس میں مہاراشٹر کے ساتھ ساتھ کرناٹک اور بنگلور کے انتخابات کا تجزیہ بھی شامل تھا۔
راہل گاندھی نے کہا کہ ایک ایڈریس پر 50-50 ووٹر تھے… کئی جگہوں پر نام ایک تھے، لیکن فوٹو مختلف تھے۔
کانگریس لیڈر نے کہا، ‘ہمارے اندرونی سروے میں ہم کرناٹک میں 16 سیٹیں جیت رہے تھے لیکن حقیقت میں ہم نے صرف 9 سیٹیں جیتی ہیں۔ جب ہم نے بنگلورو سینٹرل لوک سبھا سیٹ کی چھان بین کی تو پتہ چلا کہ بی جے پی نے صرف ایک اسمبلی سیٹ مہادیو پورہ میں لوک سبھا سیٹ بہت بڑے فرق سے جیتی ہے۔ اس اسمبلی سیٹ پر ایک لاکھ فرضی ووٹر بنوائے گئے۔’
راہل گاندھی کے مطابق، ان کی ٹیم کو ‘انتخابی دھاندلی’ کے ثبوت اکٹھے کرنے میں کل چھ مہینے لگے۔ (تصویر بہ شکریہ: کانگریس)
راہل گاندھی کے مطابق، الیکشن کمیشن کا ووٹر لسٹ شیئر کرنے سے انکار کرنا خطرے کی گھنٹی ہے۔
انہوں نے کہا مسئلے کی جڑ کیا ہے؟ ووٹر لسٹ اس ملک کی ملکیت ہے۔ الیکشن کمیشن ہمیں ووٹر لسٹ دینے سے انکار کر رہا ہے۔’
انہوں نے پولنگ کے دن نگرانی کی فوٹیج کو تباہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے مبینہ فیصلے کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے انتہائی مشکوک قرار دیا۔
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر میں شام ساڑھے پانچ بجے کے بعد بھاری ووٹنگ کی اطلاع دی تھی، لیکن ہمارے لوگوں نے ہمیں بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر اتنی بھاری ووٹنگ نہیں ہوئی۔ ان دونوں باتوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کے ساتھ مل کر الیکشن چوری کر رہا ہے۔
‘کیا ایک شخص کو ایک ووٹ کا حق ہوگا؟‘
کانگریس لیڈر نے مزید کہا، ‘ہمارے آئین میں درج باتیں اس حقیقت پر مبنی ہیں کہ ایک شخص کو ایک ووٹ کا حق حاصل ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ اب یہ تصور کتنا محفوظ ہے کہ ایک شخص کو ایک ووٹ کا حق ملے گا؟’
راہل گاندھی نے کہا، ‘کچھ عرصے سے لوگوں میں شکوک و شبہات تھے۔ حکومت مخالف ماحول ہر پارٹی کے خلاف ہوتا ہے، لیکن بی جے پی واحد پارٹی ہے جس کے خلاف یہ ماحول نہیں ہوتا۔’
مہاراشٹرا اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایگزٹ پول، اوپینین پول اور کانگریس کا اندرونی سروے جو کہ بالکل درست ہے، کچھ اور ہی اشارہ دے رہے تھے، لیکن نتائج بالکل برعکس آئے۔ رائے شماری کچھ اور ہی دکھا رہی تھی لیکن نتائج بالکل الٹ آئے۔
کانگریس لیڈر نے کہا، ‘جب ای وی ایم نہیں تھا تو پورا ملک ایک دن ووٹ ڈالتا تھا، لیکن آج کے دور میں ووٹنگ کئی مرحلوں میں ہوتی ہے… اس لیے کافی دیر تک شکوک و شبہات کی صورتحال رہی۔’
غور طلب ہے کہ اس سے قبل یکم اگست کو راہل گاندھی نے دعویٰ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن ‘ووٹ چوری’ میں ملوث ہے اور ان کے پاس اس سلسلے میں اتنے مضبوط ثبوت ہیں جو ‘ایٹم بم’ کی طرح ہے، جب یہ پھٹے گا تو کمیشن کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔
تاہم، الیکشن کمیشن نے ان کے الزامات کو بے بنیاد اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب کانگریس کے سابق صدر نے بھی کمیشن اور اس کے ملازمین کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔