اندور کے تاجر راجہ رگھوونشی کو کھائی میں دھکیل کر اور اس پر تیز دھار والےہتھیار سے حملہ کرکے قتل کرنے کا منصوبہ بعد میں بنایا گیا۔ دراصل منصوبہ راجہ کو گولی مار کر ہلاک کرنے کا تھا۔ اس کے لیے سونم اور راج کشواہا نے ایک پستول بھی خریدی تھا۔ میگھالیہ پولیس ٹیم نے اندور پولیس کے ساتھ مل کر وہ پستول برآمد کی ہے۔ یہی نہیں چالاک سونم نے اندور میں اس کا لیپ ٹاپ اور راجہ کا موبائل فون بھی جلانے کی کوشش کی تھی۔ اور سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ اس کیس کے دو ملزمان عدالت جاتے ہی اپنے پرانے بیانات سے مکر گئے۔
قتل کا یہ کیس اب اہم مرحلے پر پہنچ گیا ہے۔ قتل کےجرم میں راج اور سونم کی مدد کرنے والے تینوں ملزمان وشال چوہان، آکاش راجپوت اور آنند کرمی کو جب عدالت میں جج کے سامنے پیش کیا گیا تو آکاش اور آنند نے اپنا بیان بدل دیا اور دونوں نے کہا کہ جو کچھ بھی کیا گیا وہ سونم اور وشال نے کیا ہے۔ ان دونوں نے راجہ کو دھکا دے کر قتل کر دیا اور وہ دونوں دور کھڑے تھے۔ انہوں نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ وہ دونوں سونم کے ساتھ صرف اس کی حفاظت کے لیے گئے تھے۔ آکاش اور آنند کے اس بیان سے کیس میں نیا موڑ آگیا ہے۔
دوسری طرف میگھالیہ اور اندور کی پولیس نالے میں کچھ تلاش کرنے پہنچی تھی۔ پولس نالے میں ایک مخصوص جگہ پر ہاتھ گندا کر کے اندر سے کچھ تلاش کرنے کی مسلسل کوشش کر رہی تھی۔ کافی مشقت کے بعد بالآخر پولیس کو نالے سے کچھ چیزیں مل گئیں۔ جسے پولیس اہلکاروں نے پولی تھین بیگ میں رکھا۔
راجہ رگھوونشی کے قتل کے بعد سونم اگلے دو ہفتے اندور کے ایک فلیٹ میں رہیں۔ اس فلیٹ سے تقریباً 6 کلومیٹر دور ایک گندا نالہ ہے۔ شیلوم جیمز کے انکشاف کے بعد ہی میگھالیہ اور اندور پولیس اس نالے تک پہنچی۔ دراصل، سونم اور راج کشواہا نے راجہ کو مارنے کی پہلی سازش کے تحت ایک پستول خریدا تھا۔ لیکن چونکہ وہ پستول استعمال نہیں ہوا تھا اس لیے پکڑے جانے کے ڈر سے اسے اسی نالے میں پھینک دیا گیا تھا۔ شیلوم جیمز کی دی گئی اطلاع پر پولیس نے آخر کار اس نالے سے وہ پستول برآمد کر لیا۔
میگھالیہ پولیس کے مطابق عدالتی حراست میں جیل جانے سے پہلے سونم اور راج دونوں نے الگ الگ اور پھر آمنے سامنے پوچھ گچھ کے دوران اپنے تعلقات کا اعتراف کیا۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے راجہ کو صرف اس لیے مارا کہ اسے راستے سے ہٹایا جائے اور خود اس سے شادی کی جائے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔