دہلی کی بگڑتی ہوئی قانون و امن پر کانگریس کا سوال، ’یہ محض فرد پر نہیں بلکہ جمہوریت پر وار ہے‘

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 20, 2025374 Views


دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر حملے نے راجدھانی کے سکیورٹی نظام پر سنگین سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ کانگریس رہنماؤں نے اسے جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی اور سکیورٹی کا مطالبہ کیا

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو اور نریش کمار / سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو اور نریش کمار / سوشل میڈیا</p></div>

i

user

نئی دہلی: دہلی کی وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر حملے کے واقعے نے نہ صرف ریاستی سیاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ راجدھانی کی سکیورٹی اور قانون و امن کی صورتحال پر بھی سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس واقعے کے بعد دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو اور پارٹی کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے الگ الگ بیانات دیتے ہوئے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسے جمہوریت پر براہ راست حملہ قرار دیا۔

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر حملہ بہت ہی افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ دہلی پولیس اور سکیورٹی ایجنسیوں کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ایک وزیراعلیٰ اپنی ہی سرکاری رہائش گاہ پر، چاق چوبند سکیورٹی کے باوجود عوامی ملاقات کے دوران نشانہ بن سکتی ہیں تو عام خواتین اور عام شہریوں کی حفاظت کا سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے۔ یادو نے مزید کہا کہ دہلی میں بڑھتے جرائم خاص طور پر خواتین کے خلاف وارداتوں کا یہ واقعہ کھلا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق ریکھا گپتا پر حملہ ایک بڑی سکیورٹی چُوک ہے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور اس حملے کو معمولی واقعہ سمجھنے کی بجائے ایک بڑے بحران کے طور پر لینا ہوگا۔ یادو نے وزیراعلیٰ کی صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس اگر وزیراعلیٰ کو تحفظ نہیں دے سکتی تو عام شہریوں اور رات کی ڈیوٹی کرنے والی خواتین کی حفاظت کیسے کرے گی۔ انہوں نے اس موقع پر یاد دلایا کہ ابھی حال ہی میں اسمبلی کے مانسون اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے اعلان کیا تھا کہ دہلی میں خواتین کو رات کے وقت بھی کام کرنے کی اجازت دی جائے گی اور ان کی حفاظت کے لیے مؤثر انتظامات کیے جائیں گے۔ یادو نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ سوال شدت سے اٹھتا ہے کہ جب وزیراعلیٰ خود محفوظ نہیں تو رات میں سفر کرنے والی لاکھوں خواتین کی جان و عزت کی حفاظت کون کرے گا۔

دیویندر یادو نے مزید کہا کہ دہلی کی بگڑتی ہوئی قانون و امن کی صورتحال پر وہ بارہا لیفٹیننٹ گورنر، مرکزی وزیر داخلہ، وزیراعلیٰ اور پولیس کمشنر کو عوام کی طرف سے متوجہ کر چکے ہیں، لیکن نتیجہ صفر ہے۔ ان کے مطابق دہلی میں جرائم کی فہرست طویل ہے، جن میں کھلے عام لوٹ اور جھپٹ ماری، خواتین پر بڑھتے حملے اور زیادتیاں، تعلیمی اداروں میں بم کی جھوٹی دھمکیاں، گینگ وار اور فائرنگ کے واقعات شامل ہیں۔ یادو نے الزام لگایا کہ چھبیس برس بعد اقتدار میں آئی حکومت اور وزیراعظم آفس کے دباؤ میں چلنے والی انتظامیہ کے درمیان باہمی کھینچا تانی نے دہلی کی سیکیورٹی کو برباد کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ پر حملہ اسی بگڑی ہوئی صورتحال کا زندہ ثبوت ہے۔

دوسری جانب دہلی کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے اس حملے کو محض ایک فرد پر نہیں بلکہ جمہوری اقدار پر حملہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ صرف وزیراعلیٰ پر حملہ نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام پر وار ہے۔ جمہوریت کی طاقت اختلاف رائے کو برداشت کرنے اور مکالمہ قائم رکھنے میں ہے، نہ کہ تشدد میں۔ ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ اس واقعے نے دہلی کی قانون و امن کی صورتحال پر بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ کے سرکاری گھر پر اس طرح کا حملہ ہو سکتا ہے تو عام شہریوں کے تحفظ کی حالت خود واضح ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ محض سخت کارروائی پر اکتفا نہ کیا جائے بلکہ دہلی کی سکیورٹی کا پورا نظام نئے سرے سے پرکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک وارننگ ہے جسے معمولی واقعہ سمجھنے کی غلطی نہیں کی جانی چاہیے۔ ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ جمہوری اقدار کے تحفظ اور تشدد کے خلاف کھڑی رہی ہے۔ ان کے مطابق یہ وقت حکومت کے لیے سنجیدگی دکھانے اور دہلی کی بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال کو سنبھالنے کا ہے۔

وزیراعلیٰ ریکھا گپتا پر حملے نے دہلی کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے اور عوامی سطح پر یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ جب راجدھانی میں ہی خواتین اور وزرائے اعلیٰ محفوظ نہیں تو عام شہریوں کی حالت کیا ہوگی۔ کانگریس نے اس حملے کو نہ صرف جمہوریت پر چوٹ قرار دیا بلکہ دہلی پولیس اور حکومت کی ناکامی کا بھی سخت نوٹس لیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا حکومت اس سنگین معاملے کو محض وقتی ردعمل تک محدود رکھتی ہے یا قانون و امن کی بحالی کے لیے کوئی عملی قدم بھی اٹھاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...