تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ گروہ کیب رینٹ پر بُک کرتا تھا اور ڈرائیور کو لمبے سفر پر، خاص طور پر اتراکھنڈ کی پہاڑیوں کی طرف لے جاتا۔ وہاں پہلے سے تیار کردہ منصوبے کے تحت، ڈرائیور کو نشہ آور مواد دے کر بے ہوش کیا جاتا، پھر گلا گھونٹ کر قتل کیا جاتا تھا۔ لاش کو کسی گہری کھائی میں پھینک دیا جاتا تاکہ شواہد مٹ جائیں۔
قتل کے بعد گاڑی کو سرحد پار نیپال اسمگل کیا جاتا جہاں اسے مہنگے داموں بیچ دیا جاتا۔ پولیس کو شبہ ہے کہ اس گروہ نے اب تک کم از کم چار ڈرائیورز کو قتل کیا ہے۔ ان میں سے صرف ایک کی لاش برآمد ہو سکی ہے، باقی لاشوں کا سراغ نہیں مل سکا۔