جبکہ ہندوستان کی پالیسی فلسطین کے حق میں رہی ہے۔ جواہر لال نہرو ہوں یا اندرا گاندھی یا پھر راجیو گاندھی سب سے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی تھی اور اس بارے میں ہندوستان کی پالیسی کو جاری رکھا تھا۔ لیکن اب معاملہ اس کے برعکس ہو گیا ہے۔ یوں تو کانگریس کو چھوڑ کر دوسری کوئی بھی پارٹی غزہ کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند نہیں کر رہی ہے۔ کبھی کبھار سماجوادی پارٹی یا شیو سینا یا آر جے ڈی کی جانب سے اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی جاتی ہے لیکن وہ بھی موثر انداز میں اپنی بات نہیں رکھتیں۔ جبکہ کانگریس نے بارہا اس مسئلے کو اٹھایا اور اسرائیلی کارروائی کی مذمت کرنے کے ساتھ اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
تازہ ترین قدم سینئر کانگریس رہنما اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے اٹھایا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے اور حکومت ہند نے شرمناک خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ اسرائیل نے ساٹھ ہزار سے زائد انسانوں کا قتل عام کیا ہے جن میں سے 18430 بچے ہیں۔ لاتعداد بچے بھوک سے مر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ انھوں نے حال ہی میں فلسطین کے پانچ صحافیوں کی وحشیانہ قتل کی بھی مذمت کی اور اسے انتہائی گھناونا جرم قرار دیا۔ اسرائیلی بربریت کے سامنے جو لوگ سینہ تانے کھڑے ہیں انھیں وہ تشدد اور نفرت سے جھکا نہیں سکتا۔ یاد رہے کہ لاتعداد صحافی مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی افواج انھیں چن چن کر نشانہ بناتی ہیں۔ ان کا قصور یہ ہے کہ وہ اپنی رپورٹوں میں اسرائیلی ظلم و ستم کو اجاگر کرتے ہیں اور اس کے گھناونے کرتوت دنیا کے سامنے لاتے ہیں۔ اس سے قبل کانگریس کی سابق صدور سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کیا تھا اور اسرائیلی کارروائی کی مذمت کی تھی۔