برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اسرائیل کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی اور امن کے لیے ٹھوس اور واضح اقدامات نہیں کیے تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ایک آزاد قوم کے طور پر تسلیم کر لے گا۔ یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی کارروائی پر عالمی تشویش میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم اسٹارمر نے یہ فیصلہ موسم گرما میں کابینہ کے ایک نایاب اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، جس میں انہوں نے وزراء کو غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر اسرائیلی حکومت مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کی نئی بستیوں کی تعمیر یا تجاوزات کو روکنے، غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد اور دو ملکی حل کے لیے سنجیدہ مذاکرات شروع کرنے جیسے ضروری اقدامات نہیں کرتی ہے تو برطانیہ فلسطین کو ایک خودمختار قوم کے طور پر قبول کرے گا۔
اس فیصلے سے قبل وزیراعظم اسٹارمر نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے بھی فون پر بات کی تھی جس کی تصدیق ایک سینئر برطانوی اہلکار نے بھی کی ہے۔ اس گفتگو کو کشیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔غور طلب ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ ان کا ملک ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کر لے گا، جس سے برطانیہ پر بھی سفارتی دباؤ پڑا۔ برطانیہ طویل عرصے سے دو قومی نظریہ کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن اب تک وہ تسلیم کو کسی نہ کسی معاہدے سے جوڑتا رہا ہے۔ موجودہ حالات میں یہ رویہ بدل گیا ہے۔
برطانیہ کے اس اقدام کو مغربی ایشیا کی سیاست میں ایک فیصلہ کن موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے نہ صرف اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھے گا بلکہ یہ غزہ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مغربی ممالک کی تزویراتی خاموشی توڑنے کی علامت ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔