مرکزی پارلیامنی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اتوار کو کہا کہ جسٹس یشونت ورما کو برطرف کرنے کے سلسلے میں پارلیمنٹ میں تحریک پیش کرنے کے لیے 100 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے پہلے ہی ایک نوٹس پر دستخط کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں مواخذے کی تحریک پیش کرنے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لی گئی ہے۔
آل پارٹی میٹنگ کے بعد کرن رجیجو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دستخط کا عمل جاری ہے، 100 سے زائد ارکین پارلیمنٹ پہلے ہی دستخط کر چکے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) کو طے کرنا ہے کہ پاارلیمنٹ میں تحریک کب پیش کی جائے گی۔ واضح ہو کہ کسی جج کو ہٹانے کی تجویز پر لوک سبھا میں کم از کم 100 اور راجیہ سبھا میں 50 اراکین کے دستخط ہونے چاہئیں۔
پیر (21 جولائی) سے شروع ہو رہے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے ساتھ ہی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اس اجلاس میں یہ تجویز لائے گی اور ’عدلیہ میں بدعنوانی‘ کے خلاف اس قدم میں اسے اپوزیشن سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی مل رہی ہے۔ جب رجیجو سے پوچھا گیا کہ کیا اجلاس کے پہلے ہفتہ میں یہ تجویز لائی جا سکتی ہے تو انہوں نے کہا کہ ’’میں ترجیحی بنیادوں پر کسی بھی کارراوئی پر تبصرہ نہیں کر سکتا، کیونکہ جب تک یہ تجویز بی اے سی سے منظور نہیں ہو جاتی میرے لیے کچھ کہنا مشکل ہے۔‘‘
کرن رجیجو کے سابقہ بیان کے مطابق عدلیہ میں بدعنوانی بہت حساس اور سنگین مسئلہ ہے۔ عدلیہ ہی وہ جگہ ہے جہاں لوگوں کو انصاف ملتا ہے۔ اگر عدلیہ میں بدعنوانی ہے تو یہ سب کے لیے ایک تشویشناک امر ہے۔ اس لیے جسٹس یشونت ورما کو ہٹانے کی تجویز پر تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط ہونے چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ رواں سال مارچ میں دہلی ہائی کورٹ کے اس وقت کے جج جسٹس یشونت ورما کے گھر میں آگ لگنے کے بعد بڑی تعداد میں نقد پیسے برآمد ہوئے تھے۔ اس وقت کے سی جے آئی سنجیو کھنہ کے ذریعہ تشکیل کردہ 3 ہائی کورٹ کے ججوں کی ایک کمیٹی نے انہیں قصوروار پایا تھا۔ سنجیو کھنہ نے یہ معاملہ صدر جموریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجا تھا اور جسٹس ورما کے استعفیٰ دینے سے انکار کرنے پر انہیں ہٹانے کی سفارش کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔