جسم میں خون کی کمی کی اصل وجہ

AhmadJunaidBlogs & ArticlesJuly 10, 2025364 Views

از قلم۔ڈاکٹر نذیر

جیسم میں خون کی کمی ایک عام مگر انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں لاکھوں افراد کر رہے ہیں۔ یہ مسئلہ بظاہر سادہ لگتا ہے، لیکن اس کے پیچھے کئی گہرے عوامل اور پیچیدہ وجوہات چھپی ہوتی ہیں جن کا اگر بروقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ انسانی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ خون کی کمی کو طبی زبان میں “اینیمیا” کہا جاتا ہے، اور اس کا مطلب ہوتا ہے خون میں سرخ خلیات یا ہیموگلوبن کی مقدار میں کمی۔ ہیموگلوبن وہ جزو ہے جو جسم کے تمام حصوں تک آکسیجن پہنچاتا ہے، اور اس کی کمی سے جسمانی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

خون کی کمی کی سب سے عام وجہ آئرن کی کمی ہے۔ آئرن وہ معدنی عنصر ہے جو ہیموگلوبن کی تیاری کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ جب جسم کو خوراک کے ذریعے مطلوبہ مقدار میں آئرن نہ ملے یا جسم آئرن کو صحیح طریقے سے جذب نہ کر پائے تو آہستہ آہستہ خون کی کمی شروع ہو جاتی ہے۔ یہ کمی خواتین میں خاص طور پر زیادہ دیکھنے میں آتی ہے کیونکہ حیض، حمل، اور دودھ پلانے کے دوران آئرن کی ضرورت بڑھ جاتی ہے، اور اگر اس کا خیال نہ رکھا جائے تو اینیمیا کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔

خوراک کی کمی اور غذائی بے اعتدالی بھی خون کی کمی کی ایک اہم وجہ ہے۔ ایسے افراد جو متوازن خوراک نہیں لیتے یا صرف ایک جیسی چیزوں پر انحصار کرتے ہیں، ان کے جسم میں ضروری وٹامنز، منرلز، اور خاص طور پر آئرن، وٹامن بی 12، اور فولک ایسڈ کی کمی پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ عناصر خون کی تیاری کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگر غذا میں سبز پتوں والی سبزیاں، گوشت، دالیں، انڈے، دودھ اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء شامل نہ ہوں تو خون کی کمی جلد ظاہر ہونے لگتی ہے۔

خون کی کمی کی ایک اور بڑی وجہ اندرونی یا بیرونی خون کا ضیاع ہے۔ بعض افراد کو معلوم بھی نہیں ہوتا کہ ان کے جسم میں کہیں سے مسلسل یا وقفے وقفے سے خون بہہ رہا ہے، جیسے پیٹ میں السر، آنتوں کی بیماری، بواسیر، یا حیض کے دوران غیر معمولی خون بہنا۔ یہ تمام صورتیں آہستہ آہستہ خون کی مقدار کو کم کرتی ہیں۔ اکثر اوقات ایسے مریض ڈاکٹر کے پاس تھکن، چکر، یا دل کی دھڑکن تیز ہونے کی شکایت لے کر آتے ہیں، جب کہ اصل مسئلہ اندرونی خون کا ضیاع ہوتا ہے جس کا بروقت اندازہ نہ ہونے پر مرض بگڑ جاتا ہے۔

کچھ طبی حالتیں بھی خون کی کمی کا سبب بن سکتی ہیں، جیسے کہ گردوں کی بیماری، جگر کے مسائل، یا تھائیرائیڈ کی خرابی۔ ان بیماریوں میں جسم خون کے خلیات کی تیاری یا ان کی صحت کو برقرار رکھنے کے قابل نہیں رہتا۔ اسی طرح کچھ وراثتی بیماریاں جیسے تھلیسیمیا یا سِکل سیل اینیمیا بھی خون کی کمی کا باعث بنتی ہیں، جن میں جسم صحیح طریقے سے ہیموگلوبن یا سرخ خلیات نہیں بنا پاتا۔

وٹامن بی 12 اور فولک ایسڈ کی کمی بھی خون کی کمی کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔ یہ دونوں وٹامنز سرخ خلیات کی تیاری اور ان کی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ گوشت، دودھ، انڈے، سبزیاں اور دالیں ان وٹامنز کے اچھے ذرائع ہیں۔ خاص طور پر وہ افراد جو مکمل طور پر سبزی خور ہوتے ہیں اور دودھ یا گوشت کا استعمال نہیں کرتے، ان میں ان وٹامنز کی کمی زیادہ پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بعض اوقات جسم ان وٹامنز کو خوراک سے جذب نہیں کر پاتا، جس کی وجہ معدے یا آنتوں کی خرابی ہو سکتی ہے۔

نفسیاتی دباؤ، نیند کی کمی، اور جسمانی تھکن بھی ایسے عوامل ہیں جو بالواسطہ طور پر خون کی کمی کو بڑھا سکتے ہیں۔ جب انسان مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے تو جسم کے مختلف نظام متاثر ہوتے ہیں، اور خوراک کے ہضم اور جذب ہونے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے، جس کا نتیجہ غذائی کمی اور بالآخر خون کی کمی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ نیند کی کمی سے بھی جسمانی نظام سست ہو جاتا ہے اور ہارمونی توازن بگڑ جاتا ہے، جو کہ خون کی تیاری میں رکاوٹ بنتا ہے۔

حمل کے دوران خواتین میں خون کی کمی کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس دوران جسم کو نہ صرف ماں بلکہ بچے کی ضروریات بھی پوری کرنی ہوتی ہیں۔ اگر حاملہ خاتون مناسب غذا اور آئرن سپلیمنٹ نہ لے تو نہ صرف وہ خود کمزور ہو جاتی ہے بلکہ بچے کی نشوونما بھی متاثر ہوتی ہے۔ اسی طرح بچوں میں بھی خون کی کمی ایک عام مسئلہ ہے، خاص طور پر وہ بچے جو دودھ پر زیادہ انحصار کرتے ہیں یا جنہیں متوازن غذا نہیں دی جاتی۔

خون کی کمی کے علامات میں تھکن، کمزوری، سانس پھولنا، چہرے کا زرد پڑ جانا، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، چکر آنا، اور ہاتھ پاؤں میں سردی کا احساس شامل ہیں۔ ان علامات کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ کسی گہرے مسئلے کی علامت ہو سکتی ہیں۔ خون کی کمی کا پتہ ایک سادہ خون کے ٹیسٹ سے لگایا جا سکتا ہے، جسے مکمل خون کی جانچ (CBC) کہتے ہیں۔

خون کی کمی کے علاج کے لیے سب سے پہلے اس کی اصل وجہ کا پتہ لگانا ضروری ہے۔ اگر مسئلہ خوراک کی کمی ہے تو غذائیت سے بھرپور خوراک اور سپلیمنٹس کے ذریعے علاج ممکن ہے۔ اگر خون کا ضیاع یا کوئی بیماری سبب ہے تو اس کا الگ سے علاج کرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات مریض کو خون چڑھانے کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے، خاص طور پر جب ہیموگلوبن کی سطح خطرناک حد تک کم ہو۔

جسم میں خون کی کمی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ متوازن اور صحت بخش غذا کا استعمال کیا جائے، جس میں آئرن، وٹامن بی 12، فولک ایسڈ، پروٹین اور دیگر ضروری اجزاء موجود ہوں۔ سبز پتوں والی سبزیاں، چقندر، سیب، انار، گوشت، انڈے، مچھلی، دالیں اور دودھ کو معمول کی خوراک کا حصہ بنایا جائے۔ ساتھ ہی دھوپ میں کچھ وقت گزارنا بھی مفید ہے کیونکہ وٹامن ڈی جذب ہونے سے دیگر غذائی اجزاء بھی بہتر انداز میں جذب ہوتے ہیں۔

خون کی کمی ایک سنجیدہ مگر قابل علاج مسئلہ ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی صحت پر توجہ دے، متوازن غذا کا اہتمام کرے، اور وقتاً فوقتاً طبی جانچ کرواتا رہے۔ بروقت تشخیص اور درست علاج کے ذریعے نہ صرف خون کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ ایک صحت مند اور بھرپور زندگی گزارنے کا خواب بھی پورا کیا جا سکتا ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...