کہا جاتا ہے کہ آزادی کی جنگیں کبھی ختم نہیں ہوتیں اور نہ ہی وہ ناکام سمجھی جا سکتی ہیں۔ کوئی قوم ایک بار آزادی حاصل کر لے تو یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ہمیشہ کے لیے جدوجہد سے فارغ ہو گئی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آزادی ہمیشہ اپنی مسلسل حفاظت اور بقا کا تقاضا کرتی ہے۔ یہی بات 1857 کی اس پہلی جنگِ آزادی پر بھی صادق آتی ہے جسے اکثر لوگ ناکام کہہ کر بھلا دیتے ہیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ کے بعد ہمیں اپنی حتمی آزادی حاصل کرنے کے لیے اگرچہ نوے سال انتظار کرنا پڑا، مگر یہ جدوجہد بالآخر رنگ لائی۔
1857 کے اس معرکے کا سب سے بڑا نتیجہ یہ نکلا کہ ہندوستان میں ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ اس جنگ نے برطانیہ کی آنکھیں کھول دیں اور وہاں کی پارلیمنٹ کو مجبور کر دیا کہ وہ کمپنی کو برطرف کر کے براہِ راست تاجِ برطانیہ کے تحت ہندوستانی انتظام سنبھالے۔ اسی مقصد کے لیے 1858 میں برطانوی پارلیمنٹ نے ’انڈین گورنمنٹ ایکٹ‘ منظور کیا۔ اس قانون کے تحت ایسٹ انڈیا کمپنی کے گورنر جنرل کا عہدہ ختم کر کے ’وائسرائے‘ کا نیا منصب قائم کیا گیا۔