ڈاکٹر وِندھیہ واسنی پانڈے نے ’اشوک کے پھول‘ کو روایت اور جدیدیت کے تناظر میں پیش کیا اور اس کی فکری معنویت پر اظہار خیال کیا۔ پروفیسر وِنے وشواس نے اس مضمون کو زندگی کے فلسفے اور جمالیات کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہا کہ اصل خوبصورتی وہی ہے جو سادگی اور توازن سے مزین ہو۔ ان کے مطابق حسن تبھی پائیدار ہوتا ہے جب وہ فطری اور ہم آہنگ ہو۔
اس موقع پر آچاریہ دویدی میموریل ٹرسٹ کی صدر ڈاکٹر اپرنا دویدی نے ٹرسٹ کی آئندہ منصوبہ بندی سے متعلق معلومات فراہم کیں۔ پروگرام کے دوران ٹرسٹ کی جانب سے شائع کردہ یادگاری رسالہ ’پُنرنوا‘ اور ڈاکٹر وِندھیہ واسنی پانڈے کی تصنیف ’آچاریہ ہزاری پرساد دویدی: وچار کوش‘ کی رسمِ رونمائی بھی کی گئی۔ آچاریہ دویدی کے پڑنواسے ابھے پانڈے نے معزز مہمانوں کا خیرمقدم کیا۔