تلنگانہ میں ذات پر مبنی سروے کرائے جانے پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ریاستی حکومت کی تعریف کی ہے، اور اس کا سہرا انھوں نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے سر باندھا ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’کانگریس حکومت نے جس طرح کی ڈاٹا پر مبنی مردم شماری کی ہے، یہ ایک بہت بڑی حصولیابی ہے۔ ملک میں جب درج فہرست ذات اور پسماندہ طبقہ کے لوگ سماجی و سیاسی نظریہ سے مل کر کانگریس کو حمایت دیں گے تو اقلیتی طبقہ کو ملا کر ہم لوگ 50 فیصد کے پار پہنچ جائیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’جس طرح سے راہل گاندھی نے کنیاکمار سے کشمیر تک چل کر ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کے حق میں اپنی آواز بلند کی، وہ کام کوئی دوسرا لیڈر نہیں کر سکتا۔ اس کام میں راہل گاندھی جی نے نفع نقصان نہیں دیکھا۔ انھوں نے بس یہی دیکھا کہ ملک میں پچھڑے ہوئے لوگوں کو اقتصادی، سماجی و تعلیمی شعبہ میں کس طرح آگے بڑھانا ہے، اور یہ ایک بہت بڑا کام ہے۔‘‘
تقریب میں موجود شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’راہل گاندھی جہاں بھی جاتے تھے، وہ کہتے تھے کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے تاکہ درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقہ کو ان کی شراکت داری مل سکے۔ راہل گاندھی کے بولنے کے بعد سے آج پسماندہ طبقہ بھی بیدار ہوا ہے، کیونکہ ان کی شراکت داری کی بھی بات ہو رہی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’کانگریس کے کارکنان اور ایکسپرٹ کمیٹی نے جس طرح سے تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری کروائی ہے، اس کے لیے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ اس ماڈل کو دیگر ریاستوں میں بھی نافذ کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو ان کا حق مل سکے۔‘‘
اپنی تقریر میں کانگریس صدر کھڑگے نے 50 فیصد ریزرویشن کی حد ٹوٹنے کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اب ریزرویشن کی 50 فیصد حد پہلے ہی ٹوٹ گئی ہے، کیونکہ 50 فیصد ریزرویشن تو پہلے سے ہی ہے اور 10 فیصد ای ڈبلیو ایس جوڑ دیے گئے ہیں۔ اس کا مطلب ذات پر مبنی مردم شماری کرنے سے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوتی ہے۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’جس طرح سے تلنگانہ میں ذات پر مبنی مردم شماری کا کام کیا گیا ہے، اس کے لیے میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔ راہل گاندھی نے جس کام کو کیا ہے، اسے ہم کو آگے بڑھانا ہے۔‘‘
اس تقریب سے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے بھی خطاب کیا جس میں کچھ اہم باتیں شرکا کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ملک میں تلنگانہ ماڈل پر خوب باتیں ہو رہی ہیں۔ تلنگانہ میں کانگریس کی حکومت بنے گی تو ذات پر مبنی مردم شماری کی جائے گی۔ مرکز میں بھی کانگریس کی حکومت بننے کے بعد ہم یہ کام کرنے والے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی کا ذکر کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے نریندر مودی جی سے کہا تھا ’اگر آپ ذات پر مبنی مردم شماری نہیں کرائیں گے تو آپ کو کرسی سے اتار کر ہم ذات پر مبنی مردم شماری کروائیں گے۔ اسی کے بعد نریندر مودی جی 2026 میں ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کو تیار ہوئے۔ یہ راہل گاندھی جی کی کامیابی ہے۔‘‘
وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے اپنے خطاب میں راہل گاندھی کی کئی مواقع پر تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسانوں کے خلاف جب 3 سیاہ قوانین لائے گئے تھے، میں بھی لوک سبھا میں تھا۔ راہل گاندھی جی نے کہا تھا کہ مودی جی کو یہ 3 سیاہ قوانین واپس لینے ہی ہوں گے۔ بعد میں قانون بھی واپس لیے گئے اور نریندر مودی جی نے کسانوں سے معافی بھی مانگی۔ راہل گاندھی جی کہتے ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری ملک کا ایکسرے ہے۔‘‘ ریاست میں ہوئی مردم شماری کے بارے میں وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے 8 صفحات میں 56 سوالات لیے اور عوام کے سامنے ان سوالاات کو رکھا۔ اب جو ڈاٹا ملا ہے اس کے مطابق 56.4 فیصد او بی سی، 17.4 فیصد ایس سی، 10.8 فیصد ایس ٹی، 10.9 فیصد عام ذات ہیں، اور اس میں 3.9 فیصد لوگ ’کوئی ذات نہیں‘ والے تھے۔ اس مردم شماری سے پتہ چلا ہے کہ جنھیں اچھی تعلیم ملی وہ آگے بڑھ گئے ہیں۔‘‘ آخر میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ذات پر مبنی مردم شماری پہلا قدم ہے۔ اس سے جو ڈاٹا ملا ہے، اس کے تحت ہم آگے کے ترقیاتی کام طے کریں گے۔‘‘