بہار میں اسمبلی انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان ’ایس آئی آر‘ یعنی ووٹر لسٹ کی گہری نظرثانی کا معاملہ طول پکڑتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں، خصوصاً کانگریس اور آر جے ڈی نے ایس آئی آر پر اپنا سخت اعتراض ظاہر کیا ہے اور لگاتار الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ اب اس معاملے میں الیکشن کمیشن نے اپنی صفائی پیش کی ہے۔ 30 جون کو الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ووٹر لسٹ ایک متبدل فہرست ہے، جس میں وقت وقت پر تبدیلی ہوتی رہتی ہے، اس لیے اس کا مستقل جائزہ لازمی ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 326 طے کرتا ہے کہ صرف ہندوستانی شہری، جو 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہے، اور انتخابی حلقہ کا عام باشندہ ہے، وہی ووٹر کی شکل میں رجسٹر ہو سکتا ہے۔ اس وضاحت کے بعد الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ووٹر لسٹ میں مستقل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں، کیونکہ کئی ووٹرس کا انتقال ہو جاتا ہے۔ کچھ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل بھی ہو جاتے ہیں اور نئے نوجوان ووٹرس 18 سال مکمل کر کے ووٹر بننے کے اہل ہو جاتے ہیں۔ انہی اسباب سے ووٹر لسٹ میں وقتاً فوقتاً تبدیلی ضروری ہوتی ہے، تاکہ کوئی نااہل شخص اس میں درج نہ ہو اور کوئی اہل شہری چھوٹ نہ جائے۔
قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ اس طرح کی نظرثانی کے ذریعہ قصداً ووٹرس کو باہر کیا جا سکتا ہے۔ اس الزام کے جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایس آئی آر کا عمل اصولوں کے مطابق شفافیت کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کا مقصد کسی کو باہر کرنا نہیں، بلکہ درست اور بہتر لسٹ تیار کرنا ہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی مطلع کیا کہ الیکشن کمیشن نے بہار کی 2003 کی ووٹر لسٹ، جس میں تقریباً 4.96 کروڑ ووٹرس تھے، کو اپنی ویب سائٹ پر آن لائن اپلوڈ کر دیا ہے۔ یہ فہرست ووٹرس کو پرانے ریکارڈ کی شکل میں دستاویزی ثبوت دینے میں مدد کرے گی، جس سے وہ اپنا نام سرٹیفائی کر پائیں گے اور نیا اینومریشن فارم بھر پائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس طریقہ سے تقریباً 60 فیصد ووٹرس کو اضافی دستاویز جمع نہیں کرنا ہوگا، وہ صرف 2003 کی فہرست سے اپنی تفصیل جانچ کر کے فارم بھر سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص 2003 کی فہرست میں درج نہیں ہے، لیکن اس کے والدین اس فہرست میں ہیں، تو وہ شخص اپنے والدین یا والد کے نام کا 2003 کا ووٹر لسٹ والا حصہ دکھا کر درخواست کر سکتا ہے۔ ایسے میں والدین کے لیے کوئی الگ دستاویز دینے کی ضرورت نہیں ہوگی، صرف اس شخص کو اپنا دستاویز پیش کرنا ہوگا۔ الیکشن کمیشن نے یہ بھی دہرایا کہ ہر الیکشن سے قبل ووٹر لسٹ کا جائزہ عوامی نمائندہ ایکٹ 1950 اور ووٹر رجسٹریشن ایکٹ 1960 کے تحت لازمی ہے۔ کمیشن گزشتہ 75 سالوں سے مستقل طور پر سالانہ ترمیم، جس میں گہری اور مختصر نظرثانی شامل ہے، کرتا آ رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔