راجیو گاندھی کی شخصیت کی سب سے بڑی خوبی ان کی سادگی اور حساسیت تھی۔ وہ عام آدمی کی پریشانی کو قریب سے دیکھتے اور بغیر پروٹوکول کے متاثرین کے درمیان پہنچ جاتے۔ یہی وجہ تھی کہ عوام انہیں اپنا ہم درد اور مسیحا مانتے تھے۔
انہوں نے ملک کے نوجوانوں کو مستقبل کا ستون قرار دیا۔ قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے نئی راہیں کھولیں اور ’’نوودیہ ودیالیہ‘‘ جیسے ادارے قائم کیے تاکہ دیہی طلبہ کو بھی معیاری تعلیم میسر ہو۔ اسی کے ساتھ ووٹ دینے کی عمر 21 سے گھٹا کر 18 سال کی گئی تاکہ نوجوان جمہوریت میں براہ راست شریک ہوسکیں۔