تقسیم ہند کے بعد وہ فعال سیاست سے دور ہو گئیں اور تعلیمی و خدمتی سرگرمیوں کو اپنا محور بنایا۔ 1930 میں الٰہ آباد میں انہوں نے حمیدیہ گرلز اسکول قائم کیا، جو بعد میں ایک ڈگری کالج میں تبدیل ہو گیا۔ اپنی وفات سے قبل جولائی 1981 میں، بیگم خورشید خواجہ نے خواتین کی تعلیم اور قومی خدمت کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔
مہاتما گاندھی نے ان کے بارے میں لکھا، ’’جب ایک پاکباز عورت میں بہادری اور مادرانہ شفقت کی آمیزش ہو جائے تو وہ ایک طاقت بن جاتی ہے جس کی برابری کوئی مرد بھی نہیں کر سکتا۔‘‘
بیگم خورشید خواجہ کی زندگی ہمارے لیے جذبہ حب الوطنی، قربانی اور خدمت کا روشن نمونہ ہے، جو آج بھی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہے۔