بیٹے کی راہ دیکھتی دنیا سے چلی گئی ماں، 2006 بم بلاسٹ کیس میں بری ہوئے ساجد انصاری کی کہانی

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 23, 2025358 Views


ممبئی ٹرین دھماکہ کیس میں بری ہوئے ساجد انصاری کا کہنا ہےکہ پولیس نے انہیں پھنسانے کی کوشش کی،کیونکہ وہ الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ ‘پولیس نے میرے گھر سے کچھ الیکٹریکل سامان برآمد کر کے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ میں بم اور دھماکہ خیز مواد بنانے کا ماہر ہوں۔’

انیس سال کی قید کے بعد رہا ہونے والے ساجد کا کہنا ہے کہ ‘مجھے اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ میں مسلمان ہوں اور مسلمانوں کے حوالے سے حکومت کی منشا صاف ہے۔’ (تصویر: ارینجمنٹ/السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

نئی دہلی: ممبئی ہائی کورٹ نے 21 جولائی کوممبئی ٹرین دھماکہ کیس میں 12 ملزمان کو بری کیا ، جن میں سے 5 کو سزائے موت اور 7 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن اب ہائی کورٹ نے ان تمام 12 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر اے ٹی ایس ان تمام ملزمان کا جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

واضح ہو کہ 11 جولائی 2006 کو ممبئی میں مختلف مقامات پر لوکل ٹرینوں میں ایک ساتھ بم دھماکے ہوئے تھے۔ یہ 12 لوگ اس کے الزام میں پچھلے 19 سالوں سے سلاخوں کے پیچھے تھے۔ 2015 میں ایک اسپیشل کورٹ نے ان 12 افراد کے خلاف الزامات ثابت کر دیے اور انہیں مجرم قرار دیا گیا۔ جبکہ واحد شیخ نامی ملزم کو یہ کہہ کر رہا کر دیا گیا کہ عدالت کو اس کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا۔

سال 2015 کے مکوکا عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ان تمام 12 ملزمان کی رہائی کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ۔ اس کی سماعت کرتے ہوئے 21 جولائی کو جسٹس انل کلور اور جسٹس شیام چانڈک کی خصوصی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام 12 ملزمان کو بری کر دیا۔

ان میں سے ایک میرا روڈ کے رہنے والے 48 سالہ ساجد انصاری ہیں، جنہیں 2006 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دی وائر سے بات کرتے ہوئے ساجد نے بتایا، ‘میں الیکٹریکل انجینئر ہوں، اس لیے اے ٹی ایس نے مجھے ملزم بنایا اور میری گرفتاری  ہوئی۔’

ساجد کا مزید کہتے ہیں کہ وہ گزشتہ ساڑھے 18 سال سے سلاخوں کے پیچھے تھے، اس دوران ان کی والدہ اور دو بہنیں انتقال کر گئیں۔ جب ساجد کو گرفتار کیا گیا تو ان  کی بیوی حاملہ تھیں، ایسے وقت میں جب ان کی بیوی اور ان کے بچوں کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، انہیں جیل بھیج دیا گیا۔ ساجد کے جیل جانے کے 3 ماہ بعد ان  کی بیوی نے ایک بچی کو جنم دیا۔

ساجد کا کہنا ہے کہ وہ ساڑھے 18 سال تک اپنی بیٹی سے مل نہیں پائے۔ ان کے مطابق، اس طویل عرصے میں انہیں صرف دو بار جیل سے باہر آنے کا موقع ملا، لیکن صرف چند گھنٹوں کے لیے۔ ایک بار جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا اور دوسری بار اپنی بہن کے جنازے میں شرکت کے لیے۔

ساجد کے جیل جانے کے 3 ماہ بعد ان کی بیوی نے ایک بچی کو جنم دیا۔ ساجد بتاتے ہیں کہ وہ ساڑھے 18 سال تک اپنی بیٹی سے مل نہیں پائے۔ (تصویر: ارینجمنٹ)

اس دوران خاندان کی مالی حالت بھی بہت متاثر  ہوئی۔ ساجد نےبتایا، ‘میرے دو بھائی ہیں۔ دونوں بھائیوں نے ان کی فیملی  کی دیکھ بھال کی، لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ صرف ایک بھائی ہی کمانے والے تھے اور دوسرے بھائی پوری طرح سے میرے کیس  میں لگے ہوئےتھے۔’

‘جب میں جیل میں تھا، میرے خاندان کی دیکھ بھال کا بوجھ مکمل طور پر میرے بھائیوں پر آ گیا تھا،’ انہوں نے بتایا۔

ساجد کا کہنا ہے کہ پولیس کو ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔ ساجد نے پورے معاملے کو فرضی قرار دیتے ہوئے بتایاکہ پولیس نے انہیں پھنسانے کی کوشش کی کیونکہ وہ الیکٹریکل انجینئر ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘پولیس نے میرے گھر سے کچھ الیکٹریکل سامان برآمد کرکے یہ ظاہرکرنے کی کوشش کی کہ میں بم اور دھماکہ خیز مواد بنانے کا ماہر ہوں۔’

ساجد کے مطابق ،عدالت نے اپنا فیصلہ انصاف کی بنیاد پر دیا ہے۔

مہاراشٹر حکومت نے تمام بری کیے گئے ملزمان کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ لیکن ساجد نے کہا کہ انہیں ہندوستان کی عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور جس طرح ہائی کورٹ نے تمام ملزمان کو راحت دی اسی طرح سپریم کورٹ بھی انصاف اور حقائق پر مبنی فیصلہ دے گی۔

ساجد نے جیل میں رہتے ہوئے قانون کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی اور اب وہ قانون کے آخری سال کے طالبعلم ہیں۔ پولیس کی کارروائی اور حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے ساجد نے کہا کہ انتظامیہ آئے روز ایسے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بناتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انتظامیہ خود ان لوگوں کو چھپانا چاہتی ہے جو اصل مجرم ہیں۔

‘مجھے اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ میں مسلمان ہوں اور مسلمانوں کے حوالے سے حکومت کی منشا صاف ہے۔ ہمیں جیل میں یا پوچھ گچھ  کے دوران ہر طرح کی مسلم مخالف اور اسلام مخالف گالیاں دی جاتی تھیں اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، لیکن مجھے ہندوستان کی عدلیہ سے ہمیشہ امید رہی ہے اور میرا بھروسہ اب بھی برقرار ہے،’ انہوں نے کہا۔

(اویس صدیقی آزاد صحافی ہیں۔)



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...