بیسک اسکولوں کے انضمام کی مخالفت میں سماجوادی پارٹی نے شروع کی ’پی ڈی اے پاٹھ شالا‘

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 26, 2025359 Views


اکھلیش یادو نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’بی جے پی والے کان کھول کر سن لیں اور آنکھ کھول کر دیکھ لیں، ہم تعلیم کا حق کسی کو بھی صلب نہیں کرنے دیں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div><div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
user

اترپردیش میں 50 سے کم طالب علموں والے بیسک اسکولوں کو ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کی سماجوادی پارٹی جم کر مخالفت کر رہی ہے۔ سماجوادی پارٹی کا کہنا ہے کہ ’’حکومت ان غریب طلبا کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہی ہے جو سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔‘‘ اب حکومت کے اس فیصلہ کی مخالفت میں سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے حکم پر ’پی ڈی اے پاٹھ شالا‘ شروع کر دی گئی ہے۔ اسی سلسلہ میں سماجوادی پارٹی کے لیڈر جے سنگھ یادو نے امیٹھی کے بھادر بلاک کے اسماعیل پور گاؤں میں ’پی ڈی اے پاٹھ شالا‘ کی شروعات کی اور بچوں کو پڑھایا بھی۔

سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ’پی ڈی اے پاٹھ شالا‘ کے متعلق 2 پوسٹ کی۔ انہوں نے پہلی پوسٹ میں لکھا کہ ’’بی جے پی والے کان کھول کر سن لیں اور آنکھ کھول کر دیکھ لیں، ہم تعلیم کا حق کسی کو بھی صلب نہیں کرنے دیں گے۔ اگر اپنے جھوٹے پرچار پر کھربوں روپے خرچ کرنے والی بی جے پی حکومت کے پاس اسکول چلانے کے پیسے نہیں ہیں تو کوئی بات نہیں۔ جہاں جہاں بی جے پی اسکول بند کرے گی، وہاں وہاں پی ڈی اے کے لوگ پی ڈی اے پاٹھ شالا کھول دیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’اب کیا پی ڈی اے پاٹھ شالا پر بھی تعلیم مخالف بی جے پی حکومت بلڈوزر چلوائے گی یا اساتذہ پر ایف آئی آر کروائے گی۔ پی ڈی اے کا اعلان، پڑھانا سب سے بڑا کام، بی جے پی جائے تو تعلیم آئے۔‘‘

اکھلیش یادو نے دوسری پوسٹ میں ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’جس طرح سے پی ڈی اے کے نوجوانوں نے اے آئی کے ذریعہ پی ڈی اے پاٹھ شالا کے تصور کو پیش کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ کچھ گاؤں کے نوجوان تو سائیکل پر کتابیں لے کر گاؤں کے بچوں کو پڑھانے نکل چکے ہیں۔ جیسے ہی ان کی تصاویر آنی شروع ہوں گی، ہم انہیں سب کے سامنے لائیں گے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ’’ہر چیز کو تجارت سمجھنے والے بی جے پی والوں کو کوئی سمجھائے کہ تعلیم آمدنی و خرچ اور نفع و نقصان کے ترازو پر وزن کی جانے والی کوئی چیز نہیں ہوتی ہے۔ تعلیم اور ہنر کا فروغ ہماری اولین ترجیح رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ یوپی حکومت نے ان بیسک اسکولوں کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہاں 50 سے کم بچے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بچوں کی کمی ہونے کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔ 50 سے کم بچے والے اسکولوں کو قریب کے بڑے اسکولوں میں ضم کر دیا جائے گا۔ حکومت نے بیسک اسکولوں کو ضم کرنے کے پیچھے یہ دلیل دی ہے کہ اس سے وسائل کا بہتر استعمال ہو سکے گا، ساتھ ہی تعلیم کے معیار میں بھی کافی بہتری آئے گی۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ چھوٹے اسکولوں کو بڑے اسکولوں میں ضم کر دینے سے طلبا کو پریشانی ہوگی۔ طلبا کو طویل فاصلہ طے کر کے بڑے اسکولوں میں جانا پڑے گا۔ اس سے تعلیم کا حق بھی متاثر ہوگا۔ پوری ریاست میں تقریباً 27000 ایسے اسکولوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں طلبا کی تعداد 50 سے کم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...