فرضی ووٹرس کو ووٹر لسٹ سے باہر کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل اب بہار کے ساتھ ساتھ پورے ہندوستان میں نافذ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کا منصوبہ ہے کہ ریاست بہ ریاست اسے نافذ کر کے پورے ملک کی ووٹر لسٹ کو فرضی ووٹرس سے پاک کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اس نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تبادلۂ خیال کرنے کے بعد لیا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن جماعتوں کے خدشات کی وجہ سے معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے، جس پر اگلی سماعت 28 جولائی کو ہونی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایس آئی آر کرانے کا واحد مقصد یہ ہے کہ اس عمل سے ملک کے اندر رہ رہے غیر ملکی شہریوں کا پتہ لگایا جا سکے۔
قانونی ماہرین کے مطابق الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت ووٹر لسٹ میں ترمیم و تصحیح کر سکتا ہے۔ یہ آرٹیکل بالغوں کی حق رائے دہی کی بنیاد پر ضمانت کی گارنٹی دیتا ہے۔ اس کے مطابق ہندوستان کا ہر وہ شہری جو 18 سال یا اس سے زائد عمر کا ہو اور عام طور سے کسی انتخابی حلقہ میں رہتا ہو، بطور ووٹر رجسٹر کرانے کا حقدار ہے۔ ساتھ ہی کچھ شرطیں بھی ہیں۔ اگر کوئی شخص غیر رہائشی ہے، ذہنی طور پر غیر مستحکم ہے یا جرم، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل کی وجہ سے نااہل قرار دیا گیا ہے تو اسے ووٹنگ کا حق نہیں ملے گا۔ دراصل یہ آرٹیکل یقینی بناتا ہے کہ تمام اہل شہریوں کو غیر جانبدار اور مساوی طور پر ووٹ دینے کا حق ملے۔ ایسے میں الیکشن کمیشن غیر ملکی، مردہ، ڈبل ووٹنگ سمیت دیگر مختلف صورتحال کی بنیاد پر ووٹر لسٹ میں اصلاح کے لیے نظر ثانی کر سکتا ہے۔
اگر ایس آئی آر کی بات کی جائے تو عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی دفعہ 21 الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹ تیار کرنے اور ترمیم کرنے کا حق دیتا ہے۔ اس میں درج وجوہات کے ساتھ خصوصی نظر ثانی کرنا بھی شامل ہے۔ یہ نظر ثانی جنوری، اپریل، جولائی اور اکتوبر میں شروع کیے جا سکتے ہیں۔ مقرر کردہ ماہ، وقت اور انتخاب کے قریب نظر ثانی کرائے جانے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ نئے ووٹرس کو شامل کرنا، فرضی اور مردہ ووٹر کو فہرست سے باہر کرنے کے لیے یہ عمل اختیار کیا جاتا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ پہلی بار ایس آئی آر کا عمل ہو رہا ہے۔ اس سے قبل بھی بہار میں اس طرح کی ووٹر لسٹ کی گہری نظر ثانی کا عمل 2003 میں ہوا تھا۔ اس وقت ووٹرس کی تعداد تقریباً 3 کروڑ تھی، جسے 31 روز میں مکمل کیا گیا تھا۔ موجودہ گہری نظر ثانی میں ’خصوصی‘ لفظ شامل کیا گیا ہے۔ اس میں آدھار، ای پی آئی سی اور راشن کارڈ کو اختیاری طور پر رکھا گیا ہے۔ کیونکہ قانونی طور پر تینوں ہی شہریت کو واضح نہیں کرتے۔ الیکشن کمیشن بہار میں ایس آئی آر کے لیے فراہم کیے جانے والے فارم پرنٹ شدہ شکل میں ای پی آئی سی فراہم کر رہا ہے۔ سرٹیفکیٹ کے طور پر ایڈریس پروف، نسب نامہ اور پیدائش کے سرٹیفکیٹ سمیت 11 میں سے کوئی ایک دستاویز مہیا کرانا ہے۔
ماہرین قانون کے مطابق آرٹیکل 326 میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ ہندوستان کا شہری ہی ووٹ کر سکتا ہے۔ ایسے میں کمیشن شہریت کی جانچ نہیں کر رہا بلکہ یہ جانچ کر رہا ہے کہ ووٹر اہل ہے یا نہیں۔ اگر کوئی بے گھر یا غیر ملکی شہری ہندوستان کے انتخابی عمل میں شامل ہونے کی کوشش کرے گا تو کمیشن کے اس عمل سے پکڑ میں آ جائے گا۔ اسے این آر سی اس لیے نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس میں صرف وہی غیر ملکی پکڑ میں آئیں گے جو ملک کے انتخابی عمل کو ناپاک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، وہ نہیں جو انتخابی عمل سے دور ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ملک میں الگ الگ ریاستوں سے ووٹر لسٹ میں کئی طرح کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں پورے ملک کی ووٹر لسٹ کو نئے سرے سے تیار کیا جائے گا، تاکہ ہر ریاست کی ووٹر لسٹ میں صرف اہل ووٹر ہی موجود ہوں۔ اگر کوئی واقعی ووٹر ہے اور کسی بھی وجہ سے وہ لسٹ میں نہیں ہے تو اسے الیکشن کمیشن ہر حال میں شامل کرے گا۔ یہ پورا عمل قانون کے مطابق ہے۔ اگر کوئی چھوٹ گیا یا کسی شک کی وجہ سے ووٹر لسٹ سے باہر کیا گیا تو اسے اپیل کا حق ہے۔ کمیشن کے تحت کام کر رہے علاقائی انتظامیہ کے اعلیٰ افسران کے فیصلے پر اعتراض ہونے کی صورت میں عدالت جانے کا حق ہے۔ اگر غلطی سے کسی کا نام حذف بھی ہو جائے گا تو ووٹر لسٹ کے مسودے کی اشاعت کے بعد انہیں اپیل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ اس کے بعد تحقیق کر کے اگر کسی حقیقی ووٹر کا نام لسٹ سے حذف بھی گیا ہے تو اس کا نام پھر سے ووٹر لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔
بہار کے لیے ووٹر لسٹ کو اپڈیٹ کرنے کے لیے یکم جنوری 2003 کی کٹ آف ڈیٹ مقرر کی گئی ہے، اس تاریخ تک ہی بہار کو ووٹر لسٹ کے لیے ایس آئی آر کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح سے دہلی، ہریانہ اور اترپردیش سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ایس آئی آر کے لیے کٹ آف کی تاریخ مقرر کی جائے گی۔ جس ریاست میں 2001، 2002، 2003 یا 2004 کے علاوہ بھی جس سال میں اس طرح کی گہری نظر ثانی کا عمل ہوا ہوگا، اس تاریخ کو کٹ آف ڈیٹ سمجھا جائے گا۔ اس کٹ آف ڈیٹ کا فائدہ یہ ہوگا کہ اس تاریخ تک جس کا بھی نام ووٹر لسٹ میں شامل ہوگا اسے ملک کا شہری مانتے ہوئے آئندہ ووٹر لسٹ کو اپڈیٹ کرتے وقت اس کا نام شامل کر لیا جائے گا اور اس سے کوئی دستاویز بھی نہیں مانا جائے گا۔ جبکہ اس کٹ آف ڈیٹ کے بعد جتنے بھی لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں شامل ہوں گے یا نئے ووٹرس بنیں گے ان سب سے پیدائش کی تاریخ اور پیدائش کی جگہ سے متعلق دستاویز طلب کیے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔