بہار بند یا حکمران اتحاد کا ناطقہ بند، قافیہ تنگ

AhmadJunaidEditorialJuly 10, 2025365 Views

بہار بند کی غیر معمولی کامیابی سے چند باتیں بآسانی سمجھی جاسکتی ہیں۔ پہلی یہ کہ الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کی گہرائی سے چھان بین (اسپیشل انٹینسیو رویژن۔ ایس آئی آر) کی مہم کو جس طرح شہریت کی جانچ کی کارروائی میں تبدیل کردیا اُس سے عوام میں ناراضگی تھی (اور ہے) چنانچہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو صرف بند کا اعلان کرنا پڑا، باقی ذمہ داری عوام نے پوری کردی۔ وہ علی الصباح بند کیلئے تیار دکھائی دیئے، دکانیں بند نہیں کروانی پڑیں بلکہ ازخود بند رکھی گئیں۔ شہری تو شہری دیہی علاقوں میں بھی بند پوری طرح کامیاب رہا۔ ا س کا معنی یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے جتنی تیزی اور کم وقت میں اس مہم کو جاری کیا تھا، اُتنی ہی تیزی اور کم وقت میں عوام کی سمجھ میں آگیا کہ یہ شہریوں کو ووٹنگ کے حق سے محروم رکھنے کی سازش ہے۔ اس کا معنی یہ بھی ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے خلاف نہیں بلکہ عوام کے خلاف کارروائی شروع کی تو عوام نے بھی سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے ذریعہ بند کے نافذ کئے جانے کا اعلان نہیں کیا بلکہ صبح سویرے خود کو بند کیلئے تیار کرلیا۔ اس بند سے یہ بھی سمجھ میں آیا کہ جب سیاسی جماعتیں کسی موضوع کو ٹھیک ٹھاک طریقے سے اُٹھاتی ہیں جو کہ عوام کی آواز ہوتی ہے تو عوام بھی اُن کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹتے۔ عوام اپنے مسائل کو جس طرح بھی بن پڑے حل کرنے کی کوشش تب کرتے ہیں جب وہ سیاسی جماعتوں میں انتشار دیکھتے ہیں۔ اس پس منظر میں یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ کل بہار میں اپوزیشن کا جو اتحاد دیکھنے کو ملا وہ آئندہ اسمبلی الیکشن میں کامیابی کا نقطۂ آغاز ہوسکتا ہے اگر بہار کی اپوزیشن پارٹیاں اسی طرح متحد رہیں اور عوام کو اتنا ہی متحد دکھائی دیں۔ آئندہ دِنوں میں اُنہیں صاف نظر آنا چاہئے کہ ان میں سیٹ شیئرنگ کی بنیاد پر کوئی تکرار اور من مٹاؤ نہیں ہوا اور ان میں کسی اور موضوع پر بھی کوئی عدم اتفاق نہیں ہوا۔ تیسری بات یہ سمجھ میں آئی کہ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں کے لیڈران ایس آئی آر نامی اس مہم سے شدید بے چینی محسوس کرنے کے باوجود کچھ کہنے کی جرأت نہیں کررہے ہیں لیکن اُن کے کارکنان نے بند کی حمایت کی۔ یہ ایک طرح کی تنبیہ تھی متعلقہ پارٹیوں کیلئے اور خود جے ڈی یو اور بی جے پی کیلئے۔ چوتھی بات یہ سمجھ میں آئی کہ بہارکے عوام سیاسی طور پر آج بھی اُتنے ہی بیدار ہیں جتنے کہ ماضی میں رہے ہیں۔ اُنہیں کوئی ایشو تفصیل سے سمجھانے کی ضرورت نہیں پیش آتی بلکہ وہ اُس کی تہہ میں خود ہی اُتر جاتے ہیں۔ سی آئی آر مہم کے پس پشت وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ بی جے پی، جے ڈی یو کو بے اثر کرکے رکھ دینا چاہتی ہے اور اس کے ووٹروں کو اپنی جانب کھینچنے کے فراق میں ہے۔ پانچویں بات یہ سمجھ میں آئی کہ کل کے احتجاج کی کمان راہل گاندھی کے ہاتھوں میں سونپی گئی جبکہ وہ تیجسوی کے ہاتھوں میں ہوسکتی تھی اور اگر ایسا ہوتا تو قابل اعتراض نہیں تھا کیونکہ وہی بہار اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی ہے مگر اس پر مسلم یادو کا لیبل لگ سکتا تھا اس لئے بڑی مہارت سے اس کی کاٹ کی گئی اور کل اس کا بے پناہ اثر دیکھنے کو ملا بالخصوص اِس زاویئے سے کہ بند کی حمایت میں وہ شہری بھی شامل تھے جن کا تعلق اپر کاسٹ سے ہے۔ ان باتوں کے پیش نظر کہا جاسکتا ہے کہ ایس آئی آر نامی مہم چھیڑ کر الیکشن کمیشن نے سیلف گول کیااور اپوزیشن کو سنہرا موقع عطا کردیا۔ اب دیکھنا ہوگا کہ آج سپریم کورٹ کیا رُخ اختیار کرتا ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...