کانگریس نے اڈیشہ کے پوری میں جگن ناتھ رتھ یاترا کے دوران مچی بھگدڑ کے لیے بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن ماجھی، نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر قانون کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس ہیڈ کوارٹر اندرا بھون میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ سپت گری الاکا اور پارٹی لیڈر اربند داس نے رتھ یاترا کے دوران ہوئی بھگدڑ کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثہ میں 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے اور 7 لوگوں کی موتیں ہوئیں ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے اب تک اموات سے متعلق کوئی وضاحت نہیں پیش کی گئی ہے۔
سپت گری الاکا نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس بار رتھ یاترا تاخیر اور بدانتظامی کا شکار ہوئی۔ کورونا کے دوارن بھی رتھ یاترا منظم انداز سے نکالی گئی تھی، لیکن اس بار ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے خاص طور سے نندی گھوش رتھ کے صرف ایک میٹر چلنے کے بعد شام 7.30 بجے رک جانے کا ذکر کیا، جس کی وجہ سے رتھ یاترا کا روایتی عمل مکمل نہیں ہو پایا۔
رکن پارلیمنٹ کے مطابق اس بار تقریباً 5000 ہزار پاس تقسیم کیے گئے تھے، جبکہ عام طور پر یہ تعددا 300-200 کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ پاس اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمنٹ سمیت کئی لوگوں کو دیے گئے۔ یہی وجہ تھی کہ رتھ یاترا کی رفتار دھیمی ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ چیف ایڈمنسٹریٹر نے کہا کہ تھا کہ تمام عقیدت مند ابھی نہیں آئے ہیں۔ میڈیا کی خبروں کے مطابق رتھ یاترا کے دن گوتم اڈانی آنے والے تھے، لیکن وہ اگلی روز پہنچے۔ ساتھ ہی انہوں سوال اٹھایا کہ کیا رتھ یاترا اڈانی کی وجہ سے روکی گئی تھی؟
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ رتھ یاترا کے اختتام کے وقت بھیڑ سب سے زیادہ ہوتی ہے اور اسی وقت بھیڑ کو کنٹرول کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، لیکن تب پولیس کا کوئی بھی اہلکار موقع پر موجود نہیں تھا۔ پولیس اور انتظامیہ کی مکمل توجہ وزراء، اراکین اسمبلی اور دیگر وی آئی پی لوگوں کی سیکورٹی پر مرکوز تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے رتھ یاترا جیسے مقدس تہوار کو ایونٹ مینجمنٹ میں تبدیل کر دیا۔ یہ افسسوناک ہے کہ ’اڑیہ وقار‘ کے نام پر اقتدار میں آئی حکومت پربھو جگن ناتھ اور ان کے عقیدت مندوں کا احترام نہیں کر پائی۔ انہوں نے گزشتہ سال بھگوان بلبھدر کی مورتی گرنے کا بھی ذکر کیا، جس کی تحقیقات آج تک نہیں ہوئی ہے۔
کانگریس لیڈر اربند داس نے ریاست کے وزیر قانون کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی دلیل ہے کہ بھگوان خود چاہتے تھے کہ رتھ نہ چلے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت کو ایک سال سے زائد ہو گئے ہیں، لیکن اب تک مندر انتظامیہ کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی۔ انہوں نے سوال پوچھا کہ بھگوان جگن ناتھ کی یاترا کو کس وی آئی پی کے لیے روکا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ اب تک کسی بھی حکمراں یا حکومت نے اڑیشہ کے لوگوں کو اس طرح کی شرمندگی اور ذلت و رسوائی میں نہیں ڈالا ہے۔
کانگریس لیڈران نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اس حادثہ میں کتنے لوگوں کی جانیں گئیں اس کا مکمل ڈیٹا جاری کیا جائے۔ مرنے والوں کے اہل خانہ کو 50 لاکھ روپے اور شدید طور سے زخمیوں کو 25 لاکھ روپے کی مدد کی جائے۔ موجودہ جج کی نگرانی میں تحقیقات کرائی جائے اور اس بھگدڑ کے ذمہ دار تمام افراد کو جیل بھیجا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔