بھارت نے ’ایکس‘ کے سامنے سرینڈر کردیا، مواد ہٹانے والے افسران کی تعداد کم کردی – World

AhmadJunaidJ&K News urduOctober 23, 2025361 Views



بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ساتھ ایک سخت قانونی لڑائی کے بعد ان اہلکاروں کی تعداد کم کر دی ہے جو انٹرنیٹ سے مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرسکتے ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ ایلون مسک کا پلیٹ فارم ایکس وزیرِ اعظم نریندر مودی کے 2023 کے اس فیصلے کی مخالفت کرتا رہا ہے جس کے تحت ہزاروں سرکاری اہلکاروں کو انٹرنیٹ پر مواد ہٹانے کے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔

اگست میں رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ پولیس انسپکٹرز کارٹونز اور طنزیہ پوسٹس پر ہٹانے کے احکامات جاری کر رہے ہیں، جس کے بعد ایکس نے حکومت کی مواد ہٹانے کی پالیسی کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔

ستمبر میں کرناٹک ہائی کورٹ نے ایکس کے خلاف فیصلہ دیا جس میں جج نے قرار دیا کہ کمپنی کا چیلنج بے بنیاد ہے اور اسے مقامی قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔

تاہم، بدھ کی رات بھارت کی وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اپنی پالیسی میں ترمیم کرتے ہوئے ان اہلکاروں کی تعداد محدود کر دی جو ایسے احکامات جاری کر سکتے ہیں، اب یہ اختیار صرف اعلیٰ سرکاری بیوروکریٹس اور پولیس افسران کو حاصل ہوگا۔

حکومت کے مطابق اب صرف وہ بیوروکریٹس جو جوائنٹ سیکریٹری یا اس سے بلند عہدے پر فائز ہیں، اور وہ پولیس افسران جو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) یا اس سے اوپر کے عہدے پر تعینات ہیں، مواد ہٹانے کے احکامات جاری کر سکیں گے۔

ٹیکنالوجی قانون کے ماہر اور بھارتی لا فرم پانگ اینڈ بابو کے پارٹنر آکاش کرمکار نے کہا کہ حکومت پیچھے ہٹ رہی ہے اور اپنے اُن سابقہ اختیارات کو کم کر رہی ہے جو بہت سے اہلکاروں تک پھیلے ہوئے تھے، تاہم ایسے اہلکاروں کی تعداد اب بھی سینکڑوں میں ہوگی جو احکامات جاری کر سکیں گے۔

حکومت کے بیان کے مطابق یہ تبدیلیاں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں کہ اعلیٰ سطح پر جوابدہی برقرار رہے، غیر قانونی مواد کی درست وضاحت کی جائے، اور حکومتی احکامات کا وقتاً فوقتاً اعلیٰ سطح پر جائزہ لیا جائے۔

ایکس نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم اس نے پہلے کہا تھا کہ وہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرے گا۔

اپنے عدالتی چیلنج میں ’ایکس‘ کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ بھارت کے اقدامات غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں، اور یہ کہ حکومت نے درجنوں سرکاری اداروں اور ہزاروں پولیس اہلکاروں کو عوامی عہدیداروں پر جائز تنقید دبانے کا اختیار دے کر آزادیِ اظہار کو پامال کیا ہے۔

دوسری جانب، بھارت نے مؤقف اپنایا کہ وہ غیر قانونی مواد کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور آن لائن جوابدہی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بدھ کو جب حکومت نے اپنے قواعد میں تبدیلی کی، تو اس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ساتھ جاری قانونی لڑائی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

جولائی میں عدالت میں ایکس کے وکیل نے کہا تھا کہ بھارت میں ’ہر ٹام، ڈک اور ہیری‘ غیر قانونی طور پر ہٹانے کے احکامات جاری کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ نئے قواعد 15 نومبر سے نافذ العمل ہوں گے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...