بھارت کی ریاست بہار میں دیہاتیوں نے جادو ٹونے کے الزام میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو قتل کر کے لاشیں جھیل میں پھینک دیں۔
عالمی خبر رساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی پولیس کے مطابق بہار میں دیہاتیوں نے ایک خاندان کے پانچ افراد کو مبینہ طور پر جادو ٹونا کرنے کے الزام میں تشدد کر کے قتل کر دیا اور ان کی لاشیں جھیل میں پھینک دیں۔
شمالی ریاست بہار کی پولیس کے بیان کے مطابق تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہوں نے اس جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
قتل ہونے والوں میں تین خواتین شامل ہیں، جن میں ایک 75 سالہ بزرگ خاتون بھی ہے۔
بدقسمت خاندان کے افراد کو قتل کرنے کا یہ واقعہ ایک لڑکے کی موت کے بعد پیش آیا ہے۔
پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی ملزم نے تسلیم کیا کہ حال ہی میں اس کے بیٹے کی موت ان میں سے کسی ایک شخص کی وجہ سے ہوئی، جس پر اس نے مقتول اور اس کے خاندان پر جادو ٹونا کرنے کا الزام لگایا۔
پولیس کے مطابق’ ملزمان نے متاثرین کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا اور پھر ان کی لاشوں کو ٹریکٹر پر لاد کر ایک تالاب میں پھینک دیا۔’
قاتل اور مقتول سبھی کا تعلق بھارت کے اوراؤں قبیلے سے ہے، بہار بھارت کی غریب ترین ریاست ہے جہاں زیادہ تر آبادی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے اور یہاں کی آبادی کم از کم 13 کروڑ ہے۔
بھارت کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی برادریوں میں، توہم پرستی اور جادو ٹونے پر یقین اب بھی عام ہے، حالانکہ اس کے خلاف شعور بیداری کی مہمات بھی چلائی جا رہی ہیں۔
بہار سمیت کچھ ریاستوں نے ان جرائم کی روک تھام کے لیے قوانین بھی متعارف کرائے ہیں جن کے تحت جادو ٹونے یا توہم پرستی کے الزام میں کسی کو نشانہ بنانا جرم ہے۔
عموماً خواتین کو جادوگرنی قرار دے کر نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن پانچ افراد کے خاندان کا قتل اس حوالے سے ایک سنگین اور افسوسناک مثال ہے۔
بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق 2010 سے 2021 تک جادو ٹونے کے شبہے میں 1500 سے زائد افراد کو قتل کیا گیا، جن میں اکثریت خواتین کی تھی۔
کچھ لوگ واقعی جادو ٹونے پر یقین رکھتے ہیں، لیکن بعض اوقات زمین یا جائیداد پر قبضے جیسے دیگر مقاصد کے لیے بھی جادو ٹونے کےالزامات کا سہارا لیا جاتا ہے۔