بھارت کے ایک اسکول میں لڑکیوں کو مبینہ طور پر حیض (پیریڈز) کی جانچ کے لیے کپڑے اتروانے پر پرنسپل، 4 اساتذہ اور 2 ٹرسٹیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حراست میں لیے گئے تمام افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے تقریباً 10 لڑکیوں کو مبینہ طور پر حیض (پیریڈز) کی جانچ کے لیے کپڑے اتروائے۔
پولیس کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ بیان کے مطابق اسکول کے عملے نے اساتذہ اور پرنسپل کو بیت الخلا میں خون کے دھبے نظر آنے کی اطلاع دی۔
جس پر معاملے کی جانچ کے لیے پانچویں جماعت دسویں جماعت تک کی طالبات کو کنونشن ہال میں بلایا گیا، جہاں انہیں بیت الخلا اور ٹائلز پر خون کے دھبوں کی تصاویر دکھائی گئیں۔
بیان کے مطابق طالبات سے پوچھا گیا کہ کون پیریڈز پر ہے، جنہوں نے ہاتھ اٹھایا ان کی تفصیل اور انگوٹھے کے نشانات لیے گئے جب کہ باقی لڑکیوں کو باتھ رومز میں لے جا کر ان کے کپڑے اتروا کر چیک کیا گیا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پرنسپل نے ایک شکایت کنندہ کی بیٹی سے پوچھا کہ جب انہیں پیریڈز نہیں تھے تو سینیٹری پیڈ کیوں استعمال کر رہی تھی، پرنسپل نے لڑکی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور زبردستی اس کا انگوٹھا لگوایا۔
پولیس کے مطابق واقعے کے بعد طالبات کے روتے ہوئے گھر واپس آنے پر کئی والدین نے اسکول میں احتجاج کیا اور اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایک والدہ نے اپنی شکایت میں کہا کہ ملزمان کا یہ اقدام لڑکیوں کو ذہنی طور پر ہراساں کرنے کے مترادف ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ایک والدین نے اسکول کی پرنسپل، 4 اساتذہ، ایک ملازم اور دو ٹرسٹیوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
تمام ملزمان کے خلاف بھارتی تعزیرات ہند کی دفعات 74 (عورت کی عزت لوٹنے کی نیت سے حملہ یا طاقت کا استعمال) اور 76 (عورت کو بے لباس کرنے کی نیت سے حملہ یا طاقت کا استعمال) کے علاوہ بچوں کے جنسی جرائم سے تحفظ کے قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر کے مطابق گرفتار افراد کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا اور پولیس طلبہ سے مزید شواہد اکٹھے کر رہی ہے جب کہ گواہوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔