بھارتی فضائیہ کا ستمبر میں روسی ساختہ مگ-21 طیاروں کے بیڑے کو ریٹائر کرنے کا فیصلہ – World

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 23, 2025361 Views



بھارتی فضائیہ (آئی اے ایف) ستمبر میں اپنے باقی ماندہ روسی ساختہ مگ-21 طیاروں کے بیڑے کو ریٹائر کرنے جا رہی ہے، یہ طیارے دہائیوں تک بھارتی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے رہے، لیکن ان کی کمزوری اُس وقت نمایاں ہوئی، جب فروری 2019 میں پاکستان نے ایک مگ-21 طیارہ مار گرایا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ بیڑا 6 دہائیوں تک خدمات انجام دینے کے بعد ستمبر میں باضابطہ طور پر ریٹائر کیا جائے گا، یہ طیارے 1963 میں بھارتی فضائیہ میں شامل کیے گئے تھے، 2017 سے 2024 کے درمیان کم از کم 4 مگ-21 اسکواڈرنز کو سروس سے ہٹایا گیا یا ان کی جگہ نئے یونٹس تعینات کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق باقی ماندہ روسی ساختہ مگ-21 طیارے 19 ستمبر کو چندی گڑھ کے ایئربیس پر ایک باوقار تقریب میں ریٹائر کیے جائیں گے۔

اس وقت مگ-21 بائیسن کے 2 اسکواڈرن فعال ہیں۔

بھارت نے 1963 میں ان طیاروں کی شمولیت کے بعد سے اب تک مگ-21 کے مختلف ورژنز جیسے کہ ٹائپ 96 بی آئی ایس، ٹائپ 77 اور بائیسن کے 700 سے زائد طیارے حاصل کیے تھے۔

مگ-21 کے پرانے بیڑے کی ریٹائرمنٹ کا منصوبہ دراصل 2022 تک مکمل ہونا تھا، لیکن مقامی ساختہ ہلکے لڑاکا طیارے تیجس سمیت دیگر جدید لڑاکا طیاروں کی شمولیت میں تاخیر کے باعث اس عمل کو مؤخر کرنا پڑا تھا۔

2017 سے 2024 کے درمیان مگ-21 کے کم از کم 4 اسکواڈرنز کو ریٹائر کر دیا گیا، بھارت کو 42 لڑاکا اسکواڈرنز کی ضرورت ہے، لیکن اس وقت صرف 31 فعال ہیں۔

مگ-21 کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھارتی فضائیہ کے فعال لڑاکا اسکواڈرنز کی تعداد مزید کم ہو جائے گی۔

مگ-21 بائیسن، جس کے آخری 2 اسکواڈرنز اب ریٹائر کیے جا رہے ہیں، بھارت کے 6 لڑاکا طیاروں میں سے ایک ہے۔

یہ ایک سنگل انجن، سنگل سیٹ والا، ملٹی رول لڑاکا/گراؤنڈ اٹیک طیارہ ہے، جو بھارتی فضائیہ میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، مگ-21 بائیسن کا جدید ترین ماڈل ہے۔

گزشتہ 3 دہائیوں میں 100 سے زائد مگ-21 طیاروں کو بائیسن ماڈل میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔

بائیسن اپ گریڈز میں جدید ایویونکس اور کمیونیکیشن سسٹمز، الیکٹرانکس، ملٹی فنکشن ڈسپلے کاک پٹس، کوپیو ریڈار، جدید ریڈیو سیٹس، الیکٹرانک وارفیئر سسٹم، جی پی ایس نیوی گیشن، ہیلمٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے اور بہتر ونڈ شیلڈ شامل تھے، تاہم طیارے کی انجن پرفارمنس اور وزن اٹھانے کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہو سکا، کیونکہ اس کا ڈھانچہ (ایئر فریم) ایک بڑی حد بن چکا تھا۔

یہ طیارہ زیادہ سے زیادہ 2 ہزار 230 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار حاصل کر سکتا ہے، اور اس میں ایک 23 ملی میٹر جڑواں بیرل توپ اور 4 آر 60 قریبی جنگی میزائل نصب ہوتے ہیں، ابتدا میں اسے ایک انٹرسپیٹر کے طور پر تیار کیا گیا تھا، مگر بعد میں اسے گراؤنڈ اٹیک سمیت دیگر مشن کے لیے بھی تیار کیا گیا۔

اگرچہ مگ-21 طیاروں نے بھارت کی تمام جنگوں اور تنازعات میں اہم کردار ادا کیا، مگر ان کی ساکھ کچھ حد تک متاثر بھی ہوئی، کیونکہ ان کے کئی حادثات ہوئے، جن کی متعدد ممکنہ وجوہات ہو سکتی ہیں۔

تخمینوں کے مطابق، بھارت نے اب تک 400 سے زائد مگ-21 طیارے (بشمول مختلف ورژنز اور ٹرینر ماڈلز) کھو دیے ہیں، اور ان حادثات میں 100 سے زائد پائلٹ اور چند عام شہری بھی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

مئی 2023 میں ایک مگ-21 طیارہ راجستھان کے علاقے سرساگرھ کے قریب معمول کی تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا، اس حادثے میں 3 شہری ہلاک ہوئے، جولائی 2022 میں ایک مگ-21 ٹرینر طیارہ (ٹائپ 69) حادثے کا شکار ہوا، جس میں ونگ کمانڈر ایم رانا اور فلائٹ لیفٹیننٹ ادویتیا بال جان کی بازی ہار گئے تھے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...