برندا کرات نے یوپی حکومت کے الزامات واپس لینے کے فیصلے پر صدر جمہوریہ کو خط لکھا

AhmadJunaidJ&K News urduDecember 15, 2025360 Views


سینئر سی پی آئی (ایم) لیڈر اور راجیہ سبھا کی سابق رکن برندا کرات نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر اتر پردیش حکومت کی جانب سے 2015 میں محمد اخلاق کو بھیڑ کے ذریعے پیٹ -پیٹ کر ہلاک کیے جانے کے معاملے میں ملزمین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے اقدام میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔

برندا کرات نے اس معاملے میں صدر سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی-ایم) کی سینئر رہنما اور راجیہ سبھا کی سابق رکن برندا کرات نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو خط لکھ کر اتر پردیش حکومت کی جانب سے  2015 میں محمد اخلاق کو بھیڑ کے ذریعے پیٹ -پیٹ کرہلاک کیے جانے کے معاملے میں ملزمین کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے اقدام میں مداخلت کی درخواست کی ہے۔

بتا دیں کہ گوتم بدھ نگر کے دادری علاقے کے بساہڑا گاؤں کے رہنے والے 52 سالہ محمد اخلاق کو 28 ستمبر 2015 کوبھیڑ نے مبینہ طور پر اس شبہ میں پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا کہ انہوں نے اپنے گھر میں گائے کا گوشت رکھا ہوا ہے۔ ان کی لنچنگ نے مودی حکومت میں ہجومی تشدد کے متعدد واقعات کی بنیاد ڈالی۔

حال ہی میں ریاست کی گورنر آنندی بین پٹیل نے آدتیہ ناتھ حکومت کو ملزمان کے خلاف کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی اجازت دی ہے۔ یہ اجازت ملزمین کے خلاف ثبوت پیش کیے جانے اور عدالت میں دائر کیے جانے کے بعد دی گئی ہے۔

اس سلسلے میں برندا کرات نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ اگر حکومت قتل، اقدام قتل اور ماب لنچنگ کے کیس کو واپس لینے کے لیے سیاسی طور پر ایسا قدم اٹھا رہی ہے تو کیا گورنر کو حکومت کو ایسا نہ کرنے کا مشورہ نہیں دینا چاہیے؟

کرات نے مرمو سے مداخلت کرنے اور گورنر کو اپنی اجازت واپس لینے کی ‘ہدایت’ دینے کی درخواست کی ہے۔

برندا کرات نے خط میں کہا ہے، ‘میں ستمبر 2015 میں محمد اخلاق کو ہلاک کرنے والے ہجومی تشدد کے معاملے میں اتر پردیش کے گورنر کے کردار کی  جانب آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتی ہوں۔ گورنر نے اتر پردیش حکومت کو انصاف کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے اور پورے معاملے کو واپس لینے کے مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر منصفانہ کوشش کو آگے بڑھانے کے لیے تحریری اجازت  دے دی ہے، جبکہ کلیدی گواہ پہلے ہی ثبوت دے چکا ہے۔’

انہوں نے مزید کہا،’حکومت نے گریٹر نوئیڈا ڈسٹرکٹ کورٹ میں مقدمہ واپس لینے کے لیے گورنر کی اجازت سے حلف نامہ داخل کیا ہے۔ چونکہ گورنر کی تقرری آپ نے کی ہے اور وہ آپ کو جوابدہ ہیں، اس لیے میں نے انصاف کے حق میں آپ کو حقائق سے آگاہ کرنا اور آپ سے فوراً مداخلت کی درخواست کرنا مناسب سمجھا۔’

برندا کے مطابق، اس وحشیانہ قتل کے بعد  ملک بھر میں غم و غصہ پیدا ہو گیا تھا۔ حکومت نے یقین دلایا تھا کہ مجرموں کو سزا دی جائے گی۔ وہ واقعے کے بعد سے خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کے غم، ہمت اور انصاف پانے کی امید سے بخوبی واقف ہیں۔

برندا کا کہنا ہے کہ اخلاق کے بیٹے دانش آج بھی پوری طرح سے صحت یاب نہیں ہوئے ہیں اور ان پر کیے گئے حملے میں جو شدید چوٹیں آئی تھیں اس کے اثرات اب بھی صاف نظر آتے ہیں۔

برندا نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا آئین اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا گورنر کا فرض نہیں ہے؟ اگر ایسا مقدمہ واپس لے لیا جاتا ہے تو نظام عدل کا کیا رہ جائے گا؟ کیا یہ ماب لنچنگ کے تمام معاملات پر لاگو نہیں ہوگا؟ کیا ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے ایسے مقدمات کو واپس لینا ضروری ہے؟

غورطلب ہے کہ اتر پردیش کی ایک عدالت کو 2015 کے محمد اخلاق لنچنگ معاملے میں تمام 19 ملزمان کے خلاف جاری مقدمہ واپس لینے سے متعلق ریاستی حکومت کی عرضی پر 12 دسمبر کو سماعت کرنی تھی، لیکن استغاثہ کے وکیل نے بتایا کہ وہ حکومت کی تجویز پر اعتراض داخل کرنا چاہتے ہیں، اس کے بعد عدالت نے 18 دسمبر کو سماعت کے لیے نئی تاریخ طے کی ہے۔

مکمل خط پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...