راگنی نائک نے پریس کانفرنس میں اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’راہل گاندھی 1300 کلومیٹر چل کر پوری ٹیم کے ساتھ بہار کے لوگوں کی حق رائے دہی کے لیے بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ وہ سمجھا رہے ہیں کہ اگر ووٹ دینے کا حق چھین لیا گیا تو کتنا زیادہ نقصان ہوگا۔ بہار کے لوگ الیکشن کمیشن اور حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ آخر غریبوں، مزدوروں، دلتوں اور اقلیتوں کے ووٹ کاٹنے کا کام الیکشن کمیشن کیوں کر رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی کا سب سے اہم سوال ہے کہ بہار کے 65 لاکھ لوگوں کا نام ووٹر لسٹ سے کٹ جاتا ہے، اس کے باوجود بی جے پی اور جے ڈی یو الیکشن کمشین سے کوئی شکایت کیوں نہیں کرتی ہیں؟ یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ ان کا اور الیکشن کمیشن کا آپس میں کوئی نہ کوئی سانٹھ گانٹھ ہے۔ ووٹر لسٹ سے نام کٹنا یہ اتفاق نہیں بلکہ ایک طرح کا تجربہ ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، یہاں تو الیکشن کمیشن کی پوری دال ہی کالی ہے۔‘‘