ایک مسلمان کیسا ہونا چاہیے؟

از قلم۔کامران رضا عطاری

ایک مسلمان کی زندگی کا ہر پہلو قرآن و سنت کی روشنی میں متعین کیا گیا ہے۔ اسلام صرف ایک مذہب نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے، جو انسان کو پیدائش سے لے کر موت تک کے ہر مرحلے میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ ایک سچا مسلمان وہ ہوتا ہے جو نہ صرف اسلام کے بنیادی ارکان کو تسلیم کرے بلکہ ان پر مکمل طور پر عمل پیرا بھی ہو۔ اس کی زندگی میں ایمان، تقویٰ، اخلاص، صبر، شکر، عدل، احسان اور حسن اخلاق جیسے اوصاف نظر آنے چاہئیں۔ ایک مسلمان کا کردار اس قدر صاف اور روشن ہونا چاہیے کہ وہ دوسروں کے لیے مشعل راہ بنے۔ایک مسلمان کا دل اللہ کے خوف اور محبت سے لبریز ہونا چاہیے۔ اس کا عقیدہ پختہ اور خالص ہونا چاہیے، شرک سے پاک، توحید پر قائم۔ وہ اپنے رب کی بندگی کو اپنا فخر سمجھے اور رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو اپنی زندگی کا نصب العین بنائے۔ وہ پانچ وقت کی نماز کو ترک نہ کرے، روزہ رکھے، زکٰوۃ ادا کرے اور استطاعت ہو تو حج کرے۔ اس کی زبان پر ہمیشہ اللہ کا ذکر ہو اور دل میں قرآن کی محبت ہو۔ وہ کتابِ الٰہی کو نہ صرف تلاوت کرے بلکہ اس پر تدبر کرے اور اپنی زندگی میں نافذ کرے۔ایک سچے مسلمان کی پہچان اس کے کردار سے ہونی چاہیے۔ وہ سچ بولے، وعدہ خلافی نہ کرے، امانت میں خیانت نہ کرے، جھوٹ اور دھوکہ سے دور رہے۔ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے، عزیز و اقارب سے تعلق جوڑے رکھے، پڑوسیوں کا خیال رکھے اور مسکینوں، یتیموں، اور محتاجوں کی مدد کرے۔ ایک اچھا مسلمان دوسروں کے حقوق کا محافظ ہوتا ہے، کسی کے مال، جان یا عزت کو نقصان نہ پہنچائے۔ وہ معاشرے میں امن، محبت اور بھائی چارہ قائم کرنے والا ہو۔ایک مسلمان کا دل حسد، بغض، کینہ اور غرور سے پاک ہونا چاہیے۔ وہ دوسروں کی خوشی پر خوش ہو اور ان کے غم پر غمگین ہو۔ وہ بڑوں کا ادب کرے، چھوٹوں سے شفقت سے پیش آئے۔ اس کی نگاہ پاک ہو، اس کی زبان مہذب ہو اور اس کی نیت صاف ہو۔ وہ غیبت، چغلی، لعن طعن، اور فحش گوئی سے بچے۔ اس کی گفتگو میں نرمی ہو، وہ دلوں کو جوڑنے والا ہو، نہ کہ توڑنے والا۔ وہ ہر حال میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھے، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔ایک مسلمان کا ظاہر اور باطن دونوں صاف ہونے چاہئیں۔ وہ طہارت کا خیال رکھے، لباس پاکیزہ اور سادہ ہو، دکھاوے سے پاک۔ اس کا طرز زندگی عاجزی پر مبنی ہو۔ وہ فیشن، اسراف، اور دکھاوے سے بچتے ہوئے سادگی کو اپنائے۔ اس کی زندگی میں نظم و ضبط ہو، وقت کی قدر ہو، محنت کا جذبہ ہو اور علم حاصل کرنے کی خواہش ہو۔ وہ علم کو حاصل کرے اور دوسروں تک پہنچائے۔ وہ جہالت کے خلاف اٹھ کھڑا ہو اور روشنی کا چراغ بنے۔ایک سچا مسلمان صرف عبادات تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا ہر عمل اللہ کی رضا کے لیے ہوتا ہے۔ وہ تجارت کرے تو دیانتداری کے ساتھ، ملازمت کرے تو ایمانداری کے ساتھ، حکومت کرے تو عدل کے ساتھ، اور تعلیم دے تو خلوص کے ساتھ۔ وہ گھر میں ہو یا دفتر میں، بازار میں ہو یا مسجد میں، اس کا ہر قدم اسلام کے اصولوں کے مطابق ہو۔ وہ وقت کے ضیاع سے بچے، ہر لمحہ کو قیمتی سمجھے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرتا رہے۔اسلام ہمیں تعلیم دیتا ہے کہ ہم اپنے اخلاق و عادات میں اسوہ حسنہ کو اپنائیں۔ رسول اللہ ﷺ کی سیرت ایک مکمل نمونہ ہے۔ آپ ﷺ نے ہر میدان میں انسانیت کو راہ دکھائی۔ ایک مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ آپ ﷺ کے نقش قدم پر چلے۔ صبر، عفو، سخاوت، انکساری، محبت، دیانت، شجاعت، علم و عمل جیسے اوصاف کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے۔ ایک مسلمان ایسا ہو کہ اس سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے بلکہ وہ دوسروں کے لیے راحت کا ذریعہ بنے۔آج کے دور میں جہاں مسلمان کئی آزمائشوں میں مبتلا ہے، وہاں اس کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے دین پر مضبوطی سے قائم رہے۔ دنیا کی چمک دمک اور فتنوں کے باوجود وہ دین سے نہ ہٹے۔ وہ میڈیا، سوشل میڈیا، اور جدید خیالات کے سیلاب میں اپنی شناخت نہ کھوئے بلکہ اپنے دین کو سینے سے لگائے رکھے۔ وہ تعلیم، ٹیکنالوجی، ترقی کے میدان میں آگے بڑھے، مگر اپنی اسلامی اقدار کو نہ چھوڑے۔ایک سچا مسلمان ہمیشہ خود کو امت کا حصہ سمجھے۔ وہ فرقہ واریت، تعصب، نفرت، اور تفریق سے بلند ہوکر وحدت امت کا علمبردار ہو۔ وہ دوسروں کے نظریات کا احترام کرے اور باہمی اختلاف کو دشمنی میں نہ بدلے۔ وہ مسلمانوں کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھے، مظلوموں کی آواز بنے، اور ظالم کے خلاف ڈٹ جائے۔ اس کا دل امت مسلمہ کے لیے تڑپتا ہو اور اس کی دعائیں پوری انسانیت کے لیے ہوں۔ایک مسلمان اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسا رکھے۔ وہ تقدیر پر ایمان رکھے، مصیبتوں پر صبر کرے، کامیابی پر شکر ادا کرے، اور ہمیشہ امید سے جئے۔ وہ گناہ سے بچے اور نیکی کی طرف راغب ہو۔ اگر کوئی خطا ہوجائے تو فورا توبہ کرے اور دوبارہ وہ غلطی نہ دہرائے۔ وہ اپنے دل کو نرم رکھے، اپنی روح کو پاک رکھے اور اپنی نیت کو خالص رکھے۔ وہ زندگی کو عارضی سمجھے اور آخرت کو اصل منزل۔اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، اگر ایک حصہ تکلیف میں ہو تو سارا جسم بے چین ہو جاتا ہے۔ لہٰذا ایک سچے مسلمان کو اپنے بھائیوں کی فکر ہونی چاہیے۔ وہ دوسروں کی خوشی میں شریک ہو اور ان کے غم میں مددگار بنے۔ وہ ایسا انسان ہو جو اللہ اور اس کے بندوں دونوں کا محبوب ہو۔ اس کی دعا، عبادت، نیت، فکر اور کوشش سب کچھ اللہ کے لیے ہو۔آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ایک مسلمان کو صرف نام کا مسلمان نہیں بلکہ عمل کا مسلمان ہونا چاہیے۔ اس کی زندگی کا ہر پہلو دین اسلام کی خوبصورتی کو ظاہر کرے۔ وہ اللہ کا بندہ ہو اور انسانیت کا خادم۔ اس کا ہر دن ایک بہتر مسلمان بننے کی کوشش میں گزرے۔ کیونکہ یہی وہ راہ ہے جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی ضامن ہے۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...