از قلم۔۔راتھرسمیر
ایک دوسرے کا خیال رکھنا انسانیت کی بنیادوں میں شامل ایک عظیم صفت ہے جو معاشرے کو مضبوط، محبت بھرا اور پُرامن بناتی ہے۔ جب ہم اپنے اردگرد کے لوگوں کا خیال رکھتے ہیں، ان کے جذبات، ضروریات اور مشکلات کو محسوس کرتے ہیں، تو درحقیقت ہم ایک ایسے ماحول کو فروغ دیتے ہیں جس میں ہر فرد کو تحفظ، محبت اور اہمیت کا احساس ہوتا ہے۔ یہ خیال صرف قریبی رشتوں تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ معاشرے کے ہر فرد، چاہے وہ ہمارے جاننے والے ہوں یا اجنبی، ان تک پھیلتا ہے۔ یہ خالصتاً انسانی جذبہ ہے جو ہمیں ایک دوسرے سے جوڑتا ہے اور ہمیں ایک بہتر انسان بناتا ہے۔انسان ایک سماجی مخلوق ہے، اور اس کی فطرت میں باہمی تعلقات اور مدد کا جذبہ شامل ہے۔ اگر کوئی انسان اپنے گھر، دفتر یا معاشرے میں دوسروں کا خیال رکھتا ہے تو وہ نہ صرف دوسروں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرتا ہے بلکہ اپنی ذات میں بھی سکون اور خوشی محسوس کرتا ہے۔ دوسرے کا خیال رکھنا بظاہر ایک چھوٹا سا عمل لگتا ہے، مگر اس کے اثرات بہت وسیع اور گہرے ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار کسی کی تھوڑی سی مدد، ہمدردی یا مسکراہٹ بھی کسی کے دل کا غم کم کر سکتی ہے یا اس کے دن کو روشن بنا سکتی ہے۔دوسروں کا خیال رکھنا محض جسمانی مدد تک محدود نہیں، بلکہ یہ جذباتی اور نفسیاتی سطح پر بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اگر ہم کسی کے دکھ کو سنیں، اس کی بات کو توجہ سے سنیں، یا اس کے ساتھ وقت گزاریں تو یہ بھی خیال رکھنے کے زمرے میں آتا ہے۔ ہمارے اردگرد کئی ایسے لوگ ہوتے ہیں جو تنہائی، دباؤ یا مسائل سے گزر رہے ہوتے ہیں، اور اگر ہم ان کی بات سن لیں، انہیں محسوس کروا دیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں، تو یہ ان کے لیے ایک عظیم نعمت بن سکتا ہے۔اسلامی تعلیمات میں بھی ایک دوسرے کا خیال رکھنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی نہ چاہے جو وہ اپنے لیے چاہتا ہے۔ یہ حدیث ہمارے لیے ایک رہنمائی ہے کہ ہم صرف اپنے مفادات کو نہ دیکھیں، بلکہ دوسروں کی فلاح و بہبود کو بھی اتنی ہی اہمیت دیں جتنی اپنی ذات کو دیتے ہیں۔ زکوٰۃ، صدقہ، صلہ رحمی، پڑوسی کے حقوق – یہ سب اسلامی تعلیمات میں دوسروں کا خیال رکھنے کی واضح مثالیں ہیں۔خاندانی نظام میں بھی خیال رکھنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ والدین کا بچوں کا خیال رکھنا فطری بات ہے، مگر بچوں کا والدین، بہن بھائیوں کا ایک دوسرے، میاں بیوی کا باہم ایک دوسرے کا خیال رکھنا ایک مستحکم اور محبت بھرے گھر کی بنیاد رکھتا ہے۔ جب خاندان کے افراد ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں، ایک دوسرے کی پریشانیوں میں شریک ہوتے ہیں، خوشیوں میں ایک دوسرے کو شامل کرتے ہیں تو ان کا رشتہ مضبوط ہوتا ہے اور گھر میں خوشگوار فضا قائم رہتی ہے۔سماجی سطح پر بھی اگر ہر فرد دوسرے کا خیال رکھے تو بہت سے مسائل خودبخود حل ہو سکتے ہیں۔ اگر ہم ٹریفک میں ایک دوسرے کا خیال رکھیں، لائن میں کھڑے ہونے کے اصولوں کا احترام کریں، کسی معذور، بزرگ یا حاملہ عورت کو ترجیح دیں، کسی کی مدد کے لیے آگے بڑھیں، تو یہ سب ہمارے معاشرے کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ ہمارے چھوٹے چھوٹے عمل دوسروں کی زندگی میں بڑی تبدیلی لا سکتے ہیں۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر ہم کسی کے لیے ایک مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں تو کیوں نہ کریں؟آج کے جدید اور مصروف دور میں اکثر لوگ اپنی زندگیوں میں اتنے مصروف ہو جاتے ہیں کہ دوسروں کا خیال رکھنا یا ان کی مشکلات کو سمجھنا ایک ثانوی چیز بن جاتی ہے۔ خودغرضی، مقابلہ بازی اور مادہ پرستی کے اس ماحول میں انسان صرف اپنی ترقی، خوشی اور مفاد کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی انسان دوسروں کا سچے دل سے خیال رکھتا ہے، تو وہ معاشرے کے لیے ایک نعمت بن جاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اندر ہمدردی، خلوص اور ایثار کے جذبے کو فروغ دیں اور دوسروں کی مدد کو اپنا فریضہ سمجھیں۔بچوں کی تربیت میں بھی یہ بہت ضروری ہے کہ انہیں بچپن سے ہی سکھایا جائے کہ دوسروں کا خیال کیسے رکھا جاتا ہے۔ اگر بچے بچپن سے دوسروں کے جذبات، احساسات اور ضروریات کو سمجھنا سیکھیں گے تو وہ بڑے ہو کر ایک بہتر شہری اور انسان بنیں گے۔ اسکول، گھروں اور تعلیمی اداروں میں بچوں کو یہ سبق دینا چاہیے کہ دوسروں کی مدد کرنا، ان کا ساتھ دینا، ان کے دکھ سکھ میں شریک ہونا نہ صرف انسانیت ہے بلکہ عبادت بھی ہے۔محبت اور خیال رکھنے کا ایک بہت خوبصورت اثر یہ بھی ہوتا ہے کہ یہ دلوں کو جوڑتا ہے۔ جس انسان کا ہم خیال رکھتے ہیں وہ ہمیں اپنے قریب محسوس کرتا ہے، ہم پر اعتماد کرتا ہے اور ایک مضبوط رشتہ قائم ہوتا ہے۔ چاہے وہ رشتہ دوستی کا ہو، رشتہ داری کا ہو یا محض انسانیت کا، یہ احساس دونوں طرف ایک خوبصورت تعلق کو جنم دیتا ہے۔ جب دو انسان ایک دوسرے کے احساسات کو سمجھتے ہیں، ان کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں، تو غلط فہمیاں کم ہو جاتی ہیں اور رشتے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔دوسروں کا خیال رکھنا دراصل ایک روحانی سکون بھی دیتا ہے۔ جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں، کسی کا ساتھ دیتے ہیں یا کسی کے لیے کچھ اچھا کرتے ہیں تو دل میں ایک خاص قسم کی خوشی اور اطمینان پیدا ہوتا ہے۔ یہ وہ خوشی ہوتی ہے جو دنیا کی کوئی دولت نہیں دے سکتی۔ اللہ تعالیٰ بھی ایسے لوگوں کو پسند کرتا ہے جو دوسروں کی مدد کرتے ہیں، ان کے کام آتے ہیں، ان کے چہروں پر مسکراہٹ لاتے ہیں۔آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ دنیا میں ہر انسان کو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی صورت میں دوسروں کی مدد یا حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر آج ہم کسی کا سہارا بنیں گے تو کل کوئی ہمارا سہارا بنے گا۔ اس لیے ہمیں اپنے رویوں میں نرمی، ہمدردی، محبت اور تعاون کو شامل کرنا چاہیے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ہم اپنے دل میں دوسروں کا خیال رکھیں گے، تو دنیا ہمارے لیے بھی آسان ہو جائے گی۔ ایک خوبصورت اور پرامن معاشرہ تبھی وجود میں آ سکتا ہے جب ہم سب ایک دوسرے کا دل سے خیال رکھیں۔