ایل جی کا دوٹوک پیغام اور جموں و کشمیر کا ابھرتا مستقبل

AhmadJunaidEditorialJuly 12, 2025364 Views

لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا جمعرات کی شام دئیے گئے خطاب نہ صرف ایک انتظامی بیان ہے، بلکہ ایک واضح پیغام بھی ہے جو ان تمام عناصر کے لیے ہے جو جموں و کشمیر میں امن، ترقی اور ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔بھارت سنرچنا جموں و کشمیر 2025 نمائش کی افتتاحی تقریب میں کی گئی تقریر ایک طرح سے وژن ڈاکیومنٹ بھی ہے اور ایک تنبیہہ بھی۔ اس خطاب نے ایک بار پھر یہ واضح کر دیا کہ جموں و کشمیر اب ماضی کے اندھیروں کی طرف واپس جانے والا نہیں
لیفٹیننٹ گورنر نے ان بیانات کی سختی سے مخالفت کی جو جموں و کشمیر کی ثقافتی شناخت اور سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ لوگ شراب نوشی، آبادیاتی تبدیلی، اور ثقافتی انحطاط جیسے الزامات کو لے کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ “یہ وہی بیانیہ ہے جو ٹی آر ایف جیسے گروہ پیش کرتے ہیں نہایت اہم اور چشم کشا ہے۔ اس بیان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت اب صرف ہتھیار اٹھانے والوں سے نہیں بلکہ اُن ذہنی سازش کاروں سے بھی برسرپیکار ہے جو قلم و زبان کے ذریعے زہر گھولنے کا کام کر رہے ہیں۔
منوج سنہا نے جس طرح SRO-43 اسکیم کے غلط استعمال کا ذکر کیا، وہ ماضی کے ایک تلخ باب کو بےنقاب کرتا ہے۔ جب قاتلوں کو نوکریاں ملیں اور متاثرین دربدر رہے، تب ریاستی عدل کا نظام اپنی بنیادوں سے ہل چکا تھا۔ لیکن موجودہ انتظامیہ نے اس اسکیم کو اس کی اصل روح کے مطابق ڈھالنے کا عزم کیا ہے۔ متاثرہ خاندانوں کو اُن کے گھروں پر نوکریاں فراہم کرنے کا وعدہ، اور جلد تقرری نامے دینے کا اعلان ایک قابلِ ستائش قدم ہے۔
ایل جی کا یہ بیان کہ جموں و کشمیر کی معیشت پچھلے پانچ چھ سالوں میں دوگنا ہو گئی ہے، اور J&K بینک خسارے سے نکل کر 1700 کروڑ روپے منافع میں آ گیا ہے، ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زرعی شعبے، خواتین، نوجوانوں اور پسماندہ طبقات کو مساوی مواقع دینا ریاست کی جامع ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ آنے والے 22 سال جموں و کشمیر کے لیے سنہری ثابت ہو سکتے ہیں، بشرطیکہ نوجوانوں کو صحیح سمت، صحیح مواقع اور بہتر ماحول ملے۔ اُن کا یہ کہنا کہ “جموں و کشمیر کا نوجوان خلانورد بنے گا” بظاہر ایک شاعرانہ خیال لگتا ہے، لیکن اگر پچھلے چند برسوں میں ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھیں تو یہ خواب اب ناقابلِ یقین نہیں رہا۔
بھارت سنرچنا جموں و کشمیر 2025 جیسی نمائشیں محض تصویریں دکھانے یا تقریریں سنانے کے لیے نہیں ہوتیں، بلکہ یہ عوام، خاص طور پر نوجوانوں، کو نظام سے جوڑنے کا ایک پائیدار ذریعہ ہوتی ہیں۔ طلبا، اختراع کار، کاروباری، اور عام لوگ جب اس طرح کے پلیٹ فارمز سے جڑتے ہیں تو وہ صرف ناظر نہیں رہتے، شراکت دار بن جاتے ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر سنہا کا خطاب جموں و کشمیر کے لیے ایک نقشِ راہ ہے، جس میں ترقی، امن، انصاف اور عوامی شراکت کو یکجا کیا گیا ہے۔ یہ ایک حکمتِ عملی ہے جو ماضی کی تلخیوں سے سبق لے کر مستقبل کی تعمیر کر رہی ہے۔ اس وقت ضرورت ہے کہ سماج کا ہر طبقہ، خاص طور پر نوجوان، ان منفی بیانیوں کو رد کر کے تعمیر و ترقی کے اس سفر میں شریک ہو۔ جو لوگ ثقافت، مذہب یا شناخت کے نام پر خوف و فتنہ پھیلانا چاہتے ہیں، ان کے لیے اب ریاست میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
.جموں و کشمیر کا مستقبل تابناک ہے بشرطیکہ ہم سچائی، ہم آہنگی، اور ترقی کے راستے پر متحد ہو کر آگے بڑھیے

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...