ایس آئی آر کے اثرات اور سیمانچل کا مستقبل… عتیق الرحمٰن

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 8, 2025360 Views


ایسا لگ رہا ہے کہ سیمانچل کے مسلمانوں نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں بھی 2015 کی طرح ہی اے آئی ایم آئی ایم کو مسترد کرنے اور عظیم اتحاد یعنی انڈیا بلاک کے حق میں ووٹ دینے کا ارادہ کر لیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سیمانچل، تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>سیمانچل، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

i

user

اکتوبر-نومبر 2025 میں ہونے والے بہار اسمبلی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے ذریعہ غیر معمولی اور نایاب طریقے سے ووٹر لسٹوں کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کرائی جا رہی ہے، جس کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ اس کے تحت یکم اگست 2025 کو نئی ووٹر لسٹوں کا مسودہ شائع کر دیا گیا ہے۔ اس پر دعویٰ و اعتراض کا سلسلہ بھی یکم اگست سے یکم ستمبر تک کے لیے شروع کر دیا گیا ہے۔ حزب مخالف انڈیا بلاک کے ذریعہ ایس آئی آر کو ’ووٹ بندی‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر پیمانے پر منظم تحریک چلائی جا رہی ہے اور عوام کو آئینی حق کے سلسلے میں بیدار کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعہ یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ بی جے پی کے اشارے پر الیکشن کمیشن کے ذریعہ بہار میں دلتوں، قبائلیوں، پسماندوں، انتہائی پسماندوں اور اقلیتوں کا نام بڑی تعداد میں ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی خطرناک سازش کی جا رہی ہے۔ اس کا عملی نمونہ بھی ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے طور پر سامنے آ چکا ہے، جس میں پورے بہار کے 65 لاکھ 64 ہزار سے زائد ووٹرس کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ ان میں تقریباً 23 لاکھ ووٹرس کے لاپتہ ہونے اور اپنے گھروں میں نہیں رہنے کی بات کمیشن کے ذریعہ کہی گئی ہے۔ 7 لاکھ ووٹرس کا نام دو جگہ ہونے کی بات بھی کمیشن نے کہی ہے۔ ہزاروں ووٹرس کی اموات ہو جانے کے دعوے بھی کئے گئے ہیں۔

ایس آئی آر کے اثرات بہار میں مجموعی طور پر ضرور پڑ سکتے ہیں، لیکن اس کا سیدھا نقصان ہر جگہ انڈیا بلاک کو ہی ہو، ایسا کہنا مناسب نظر نہیں آتا۔ وقت گزرنے کے ساتھ کئی طرح کے حقائق ضرور سامنے آئے ہیں، جس سے ایس آئی آر پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ کئی طرح کے خدشات کے درمیان سیمانچل کا معاملہ بہت دلچسپ معلوم پڑ رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ سیمانچل میں ایس آئی آر سے برسراقتدار طبقہ کو ہی نقصان پہنچتا دکھائی دے رہا ہے۔ جو رپورٹ سامنے آئی ہیں، اس کے مطابق این ڈی اے کے غلبہ اور دبدبہ والے علاقوں میں ہی زیادہ ووٹروں کے نام کاٹے گئے ہیں۔ شاید یہ بھی کوئی شاطرانہ چال ہو سکتی ہے۔ اب سیمانچل میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے دوران ایس آئی آر کے اثرات بڑے پیمانے پر مرتب نہیں ہونے اور انڈیا بلاک کے بجائے برسراقتدار این ڈی اے کو ہی شدید نقصانات کے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ سیمانچل میں یوں تو بیرسٹر اسد الدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے گہرے اثرات گزشتہ 15 برسوں سے قائم ہو چکے ہیں، اور خاص طور پر کشن گنج میں اے آئی ایم آئی ایم کی جڑیں کافی مضبوط ہو گئی ہیں، لیکن 2025 کا بہار اسمبلی انتخاب کچھ الگ ہی نظارہ پیش کرنے کا اشارہ دے رہا ہے۔ یہ انتخاب سیمانچل کے مسلمانوں کے لیے کچھ زیادہ ہی اہمیت کا حامل ہے، جہاں مسلمانوں میں 2015 جیسا رجحان تیزی سے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔ یہ طبقہ کسی بھی قیمت پر بی جے پی کو ریاست کے اقتدار سے دور رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔ 2015 میں اے آئی ایم آئی ایم نے 19 اسمبلی سیٹوں پراپنے امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن بی جے پی کو شکست دینا اپنا واحد نشانہ بنا کر مسلمانوں نے اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ اس کی جگہ مسلم طبقہ نے لالو پرساد کی قیادت والے عظیم اتحاد کو پہلی پسند بناتے ہوئے اسے یکمشت ووٹ دے کر بہار کے اقتدار تک پہنچایا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت عظیم اتحاد میں لالو پرساد نے اپنی ہنر مندی اور سیاسی حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نتیش کمار کی پارٹی جنتادل یونائٹڈ کو بھی شامل کرلیا تھا۔

ایسا لگ رہا ہے کہ سیمانچل کے مسلمانوں نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں بھی 2015 کی طرح ہی اے آئی ایم آئی ایم کو مسترد کرنے اور عظیم اتحاد کے حق میں ووٹ دینے کا ارادہ کر لیا ہے۔ اس بات کا پتہ مقامی لوگوں سے بات چیف میں بخوبی لگ جاتا ہے۔ وہ بی جے پی کی شکست یقینی بنانے اور اسے اقتدار سے دور رکھنے کے لیے متحد نظر آ رہے ہیں۔ سیمانچل کے مسلمان اس مرتبہ کسی بھی قیمت پر اپنے ووٹوں کو منتشر نہیں ہونے دینا چاہتے۔ پورے بہار میں سیمانچل سب سے پسماندہ ترین علاقہ ہے، لیکن ریاست کے اقتدار کی چابی اسی علاقے کے ہاتھ میں ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی 47 فیصد ہے۔

سیمانچل کے 4 اضلاع کشن گنج، کٹیہار، ارریہ اور پورنیہ میں اسمبلی کی 24 سیٹیں ہیں۔ بہار اسمبلی انتخاب 2020 میں سیمانچل کی 24 میں سے 12 سیٹیں این ڈی اے کو (بی جے پی و دیگر-8 اور جے ڈی یو 4) ملی تھیں، جبکہ عظیم اتحاد و دیگر کو بھی 12 سیٹیں (کانگریس 5، آر جے ڈی 1، سی پی آئی ایم ایل 1 اور اے آئی ایم آئی ایم 5) ملی تھیں۔ حالانکہ بعد میں اے آئی ایم آئی ایم کے 4 اراکین اسمبلی آر جے ڈی میں شامل ہو گئے تھے اور پورنیہ کے امور اسمبلی حلقہ سے منتخب رکن اخترالایمان واحد رکن اسمبلی اے آئی ایم آئی ایم میں بچ گئے تھے۔

ایس آئی آر کے تحت ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے سیمانچل کی ان 24 سیٹوں کے اندر 7 لاکھ 61 ہزار 914 ووٹرس کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ ان میں 2 لاکھ 55 ہزار 276 ووٹروں کی موت ہو جانے کی بات کہی گئی ہے۔ سب سے زیادہ 85346 ووٹروں کی موت پورنیہ اور سب سے کم 39466 ووٹروں کی موت کشن گنج ضلع میں ہونے کا دعویٰ الیکشن کمیشن نے کیا ہے۔ مجموعی طور پر سیمانچل کے ان 4 اضلاع میں 9.88 فیصد ووٹرس کا نام مسودہ ووٹر لسٹ سے خارج کر دیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ 12 فیصد ووٹرس کے نام پورنیہ ضلع میں خارج کیے گئے ہیں جہاں اسمبلی کی 7 سیٹیں ہیں اور 2020 کے اسمبلی انتخابات میں 4 سیٹیں این ڈی اے کو اور 2 سیٹیں اے آئی ایم آئی ایم کو، ایک سیٹ عظیم اتحاد کو ملی تھی۔ کشن گنج میں 11.82 فیصد ووٹرس کا نام ہٹایا گیا ہے جہاں اسمبلی کی 4 سیٹیں اور سابقہ انتخاب میں عظیم اتحاد کو 2 اور اے آئی ایم آئی ایم کو 2 سیٹیں ملی تھیں۔ کٹیہار میں 8.2 فیصد ووٹرس کا نام ہٹایا گیا، جہاں اسمبلی کی 7 سیٹیں ہیں اور 2020 میں 4 سیٹیں این ڈی اے جبکہ 3 سیٹیں عظیم اتحاد کے کھاتے میں آئی تھیں۔ سب سے کم 7.5 فیصد ووٹرس کے نام ارریہ ضلع میں ہٹائے گئے ہیں جہاں اسمبلی کی 6 سیٹوں میں سے 4 سیٹیں این ڈی اے نے، 1 سیٹ عظیم اتحاد اور 1 سیٹ اے آئی ایم آئی ایم نے سابقہ انتخاب میں جیت لی تھی۔ ایس آئی آر کی مسودہ ووٹر لسٹ کے مطابق پورنیہ ڈویژن میں صرف 87 فیصد ووٹرس کے فارم آن لائن اپلوڈ ہوئے تھے۔

غور طلب ہے کہ کشن گنج میں مسلم ووٹرس کی آبادی 68 فیصد ہے، جن کی کل تعداد 10 لاکھ 86 ہزار 242 ہے اور ان میں سے ایک لاکھ 45 ہزار 668 ووٹرس کا نام ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔ کٹیہار ضلع میں مسلم ووٹرس کی تعداد 45 فیصد اور مجموعی ووٹرس کی تعداد 20 لاکھ 44 ہزار 809 ہے جن میں سے ایک لاکھ 84 ہزار 254 ووٹرس کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ ارریہ میں مسلم ووٹرس کی آبادی 43 فیصد ہے اور ووٹرس کی مجموعی تعداد 19 لاکھ 24 ہزار 414 ہے جن میں سے 1 لاکھ 58 ہزار 72 ووٹرس کا نام ہٹایا گیا ہے۔ پورنیہ ضلع میں مسلم ووٹرس کی آبادی 39 فیصد ہے اور ووٹرس کی مجموعی تعداد 19 لاکھ 94 ہزار 511 ہے جن میں سے 2 لاکھ 73 ہزار 920 ووٹرس کے نام ہٹائے گئے۔

آئندہ اسمبلی انتخاب 2025 میں سیمانچل کے علاقے میں اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کی لہر نہیں چل پانے کے آثار نمایاں ہیں اور مسلمانوں کے درمیان صرف یہی رجحان پیدا ہو چکا ہے کہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے متحد و منظم ہو کر انڈیا بلاک کے حق میں اس بار بھی ووٹ دینا ہے۔ حالانکہ پورنیہ ضلع کے امور اسمبلی حلقہ میں رجحان اس کے بالکل برعکس ہے، جہاں اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر اور موجودہ رکن اسمبلی اخترالایمان کی عوامی مقبولیت ہنوز برقرار ہے اور وہاں کے مسلمانوں سمیت تمام طبقات کے ووٹرس نے اخترالایمان کو ایک بار پھر امور کی نمائندگی بہار اسمبلی کے لیے کرنے کا موقع دینے کا ارادہ کیا ہے۔ اس کی ایک اہم اور بنیادی وجہ مقامی لوگ یہ بتاتے ہیں کہ اخترالایمان بھلے ہی اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر کے طور پر پورے بہار کے مسلمانوں اور دلتوں سمیت دیگر محروم طبقات کے حق و انصاف کی آواز بلند کرتے رہے ہیں اور اس کے لیے سڑک سے لے کر ایوان تک جدوجہد کرتے رہے ہیں، لیکن رکن اسمبلی کی حیثیت سے انہوں نے اپنی پوری 5 سالہ مدت کار میں کبھی بھی امور اسمبلی حلقہ کو فراموش یا نظرانداز نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ حلقہ کے عوام سے جڑے رہے اور ان کی خدمت میں سرگرم و کوشاں نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...