ایران کی طرح روس میں بھی ہو سکتی ہے بموں کی بارش، 4 ممالک منصوبہ بندی میں مصروف!

AhmadJunaidJ&K News urduJuly 11, 2025358 Views


امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے شروع میں روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے امن مذاکرہ کی کوشش کی تھی، لیکن روسی صدر ولادمیر پوتن نے ذرا بھی نرمی نہیں دکھائی۔ نتیجۂ کار حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایسروسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس
روسی صدر ولادیمیر پوتن / تصویر آئی اے این ایس
user

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ایک نئے مرحلہ میں داخل ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اب تک یوکرین کو امریکہ سے جو بھی فوجی امداد مل رہی تھیں، وہ سب سابق امریکی صدر جو بائڈن کی پالیسیوں کے تحت تھی، لیکن اب تصویر پوری طرح بدل گئی ہے۔ پہلی بار نومنتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کھل کر جنگی پالیسی میں مداخلت کرتے ہوئے یوکرین کو خطرناک اسلحے بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یعنی روس کے لیے آنے والا وقت آسان نہیں ہونے والا ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خطرناک اسلحے یوکرین بھیجنے کا جو فیصلہ کیا ہے، اس کے بعد روس کے خلاف ایک بڑا فوجی اتحاد تیار ہو رہا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے، جیسے کم از کم 4 ممالک روس کے خلاف منصوبہ بندی میں مصروف ہیں، اور کبھی بھی روس پر ایران جیسی بموں کی بارش ہو سکتی ہے۔ جس طرح گزشتہ 22 جون کو امریکہ نے ایران کے 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی، کچھ اس طرح کا حملہ بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

دراصل امریکی صدر بننے کے بعد ٹرمپ نے شروع میں روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے امن مذاکرہ کی کوشش کی تھی، لیکن روسی صدر ولادمیر پوتن نے ذرا بھی نرمی نہیں دکھائی۔ یوکرین پر حملہ کم ہونے کی جگہ مزید تیز ہوتا چلا گیا۔ نہ تو روس پیچھے ہٹ رہا ہے، اور نہ ہی اس کی جانب سے امن کی کوئی کوشش دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ان حالات میں امریکہ نے صاف کر دیا ہے کہ اب جواب میں طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

بہرحال، ٹرمپ نے یوکرین کو کچھ بے حد خطرناک اسلحے دینے کی منظوری دے دی ہے۔ ان اسلحوں میں گائیڈیڈ ملٹیپل راکیٹ لانچر سسٹم، 155 ایم ایم کے خطرناک آرٹیلری شیلس وغیرہ شامل ہیں۔ پیٹریٹ ڈیفنس سسٹم پر بھی بات چیت جاری ہے۔ مجموعی طور پر 300 ملین ڈالر (تقریباً 2500 کروڑ روپے) کے اسلحے یوکرین کو ملیں گے۔ غور طلب یہ ہے کہ امریکہ تنہا میدان میں نہیں اتر رہا ہے، بلکہ اپنے ساتھی ممالک کے ساتھ مل کر روس کے خلاف محاذ تیار کر رہا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور کناڈا جیسے ممالک بھی امریکہ کے ساتھ حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ ناٹو ممالک کو امریکہ اپنے اسلحے دے گا تاکہ وہ یوکرین کی مدد کر سکیں۔ روس کے ٹھکانوں پر ایئراسٹرائیک پر بھی گفت و شنید جاری ہے۔

اس درمیان ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر روس نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ ناٹو اور امریکہ اس قدم سے جنگ کو مزید فروغ دے رہے ہیں۔ ماسکو نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ناٹو ممالک اسلحوں کے ذریعہ یوکرین کو مزید حمایت دیں گے، تو اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔


0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...