اپنی انا پہ ناز کرنے والی شاعرہ

AhmadJunaidJ&K News urduDecember 15, 2025360 Views


یہ اعتماد، یہ خودداری اور یہ فنکاری ہی کومل جوئیہ کو اردو شاعری کا ایک روشن ستارہ بناتی ہے۔ ان کے کچھ اور اشعار پیش ہیں جو ان کے لہجے کی کاٹ اور کھنک کا نمونہ ہیں۔

منسوب چراغوں سے طرفدار ہوا کے
تم لوگ منافق ہو منافق بھی بلا کے

خدا کرے کہ حفاظت سے لوٹ کر آئے
جو اک پرندہ نشانے پہ ہے شکاری کے

وہ آنکھ پھوٹے جو نفرت سے باپ کو دیکھے
وہ ہاتھ ٹوٹیں جو اٹھ جائیں اپنی ماؤں پر

یہ پیڑ جھڑنے کو آ جاتے ہیں خزاں رُت میں
میں انحصار کروں کیسے ان کی چھاؤں پر

میں اپنے عشق کی وہ اپنی اجنبیت کی
کھڑے ہیں دونوں کے دونوں ہی انتہاؤں پر

کہاں میں جاؤں یہ کم صورتی لیے اے شخص
تمہارا دل تو بس آتا ہے اپسراؤں پر

تم نے عجلت سی دکھائی ہے مجھے کھونے میں
فالتو شے تھی پڑی رہتی کسی کونے میں

اب یہ معلوم ہوا غیر ضروری تھا تمام
عمر گزری ہے جو اسبابِ سفر ڈھونے میں

یہ چوٹ  اس لئے ہے جان  سے عزیز بہت
کسی عزیز کی جانب سے گھاؤ آیا تھا

تو شہر میں گنواتا رہا عیب ہمارے
ہم نے تو ترا نقص اچھالا نہیں کوئی

تجھ کو بھی چھوڑ کے جائے ترا اپنا کوئی
تو بھی اک روز مکافات کا مطلب سمجھے

کبھی وہ دن تھے کہ ٹکتے نہ تھے زمین پہ پیر
اور اب یہ دن ہیں کہ پیروں تلے زمین نہیں

یہ شخص اب مرے احباب میں نہیں شامل
مری شکایتیں اس شخص سے کرے نہ کوئی

تعلقات کو بس اس مقام تک رکھئے
کسی کو چھوڑنا پڑ جائے تو مرے نہ کوئی

جنتر منتر دھاگے شاگے جادد ٹونے والوں نے
تیری خاطر کیا کیا سیکھا تجھکو کھونے والوں نے

تمہارے بعد اب کس کو بصارت کی طلب ہو گی؟
مناسب دام مل جائیں تو آنکھیں بیچ سکتی ہوں

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...