بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) پر ملک میں ہنگامہ جاری ہے۔ اسی درمیان الیکشن کمیشن نے اتوار (17 اگست) کو ایک پریس کانفرنس کیا۔ دوسری جانب اپوزیشن نے الیکشن کمیشن کے پریس کانفرنس پر ہی سوال کھڑا کر دیا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس پر کہا کہ ’’یہ ادارہ (الیکشن کمیشن) آئین کی تخلیق ہے، آئین نہیں ہے۔ میں ان سے (گیانیش کمار) سے گزارش کروں گا کہ وہ سوکمار سین کو یاد کریں۔ آج کی پریس کانفرنس میں کسی بھی اہم سوال کا جواب نہیں ملا، آئین کے نام پر آئین کی دھجیاں نہیں اڑائی جا سکتیں۔‘‘
کانگریس کے سینئر لیڈر دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس پر کہا کہ ’’میں بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار انتخاب کرانے کا پورا حق ہے، تو کیا غیر جانبدار انتخاب ہو رہے ہیں؟ کیا ووٹر لسٹ غیر جانبدار طور پر تیار ہو رہی ہے؟ جس طرح سے بی جے پی کے پاس ووٹر لسٹ کی سافٹ کاپی دستیاب ہے، ہمارے پاس کیوں نہیں ہے، کیا یہی غیر جانبداری ہے؟ آج راہل گاندھی نے انہیں سوالوں کے ساتھ ووٹر ادھیکار یاترا شروع کی ہے۔ وہ ان کا جواب نہیں دے رہے ہیں اور ہم پر الزام عائد کر رہے ہیں۔‘‘
الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’کیا گیانیش گپتا (چیف الیکشن کمشنر) نے ان 1 لاکھ ووٹرز کے بارے میں کوئی جواب دیا، جنہیں ہم نے مہادیوپورہ میں بے نقاب کیا تھا۔ ہم نے امید کی تھی کہ آج گیانیش کمار گپتا ہمارے سوالوں کے جواب دیں گے۔‘‘
آر جے ڈی لیڈر مرتیونجے تیواری نے الیکشن کمیش کی پریس کانفرنس پر کہا کہ ’’الیکشن کمیشن، بی جے پی کمیشن بن کر مرکزی حکومت کے ذریعہ لکھی گئی اسکرپٹ کو نہ پڑھے، اسے غیر جانبدار انتخاب کرانا چاہیے۔ جب سپریم کورٹ کا عبوری حکم آیا ہے، تب الیکشن کمیشن پریس کانفرنس کے لیے آیا ہے۔ ووٹ چوری کا معاملہ واضح طور پر سامنے آیا ہے، راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے اسے بے نقاب کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو سیاست نہیں کرنی چاہیے۔ ان کے قول و عمل میں کافی تضاد ہے۔ اتنے دنوں کے بعد آپ جاگے ہیں اور پریس کانفرنس کر کے صفائی دے رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔