ایران اور اسرائیل کے بیچ جاری جنگ 12 دنوں کے بعد ممکنہ طور پر بند ہو گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 24 جون کی علی الصبح اعلان کر دیا کہ اسرائیل اور ایران دونوں ہی ملک جنگ بندی پر متفق ہو گئے ہیں۔ اب ایران اور اسرائیل دونوں ہی ایک دوسرے کو ذلیل کر خود کو فاتح قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے جنگ بندی کے بعد بھی حملے کیے ہیں، اور جواب میں اس نے بھی حملہ کیا جس میں ایران کا ایک جوہری سائنسداں ہلاک ہو گیا۔ دوسری طرف ایران کی سرکردہ سیکورٹی باڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے جبراً یکطرفہ جنگ بندی کروائی گئی ہے۔ ایران کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کو شکست ماننی پڑی ہے، اور اگر اب بھی حملے ہوئے تو ایرانی افواج جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
اس درمیان ایرانی فوج نے 24 جون کو اس بات سے انکار کر دیا کہ اس نے جنگ بندی شروع ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی اسرائیل پر میزائلیں داغ دی تھیں۔ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایرانی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کے حوالے سے بتایا کہ انھوں نے حملہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ جنرل اسٹاف میں ایران کی مستقل فوج اور نیم فوجی ریولیوشنری گارڈ شامل ہیں۔ جنگ بندی شروع ہونے کے تقریباً ڈھائی گھنٹے بعد اسرائیل نے ایران کی طرف سے میزائل داغے جانے کی اطلاع دی تھی۔ اسرائیلی افسران نے جواب میں ایران پر حملہ کرنے کا حکم دے دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں سبھی اسرائیلی مقاصد حاصل ہونے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے ایران کی فوجی قیادت اور سرکاری مقامات کو بھی نقصان پہنچایا اور تہران کے آسمان پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا زوردار جواب دے گا۔ ویسے صبح 4 بجے سے کچھ قبل تک ایرانی شہروں میں اسرائیلی حملے جاری تھے، وہیں ایرانی حملوں نے اسرائیل کے لوگوں کو سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی محفوظ ٹھکانوں پر جانے کے لیے مجبور کر دیا تھا۔ ایران کو حملہ روکنے کے لیے دی گئی مدت کار ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ’ٹروتھ‘ پر لکھا تھا ’’جنگ بندی اب نافذ ہو گئی ہے۔ برائے کرم اس کی خلاف ورزی نہ کریں۔‘‘ ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر اس جنگ بندی سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 7.30 بجے جنگ بندی شروع ہو گئی۔ لیکن ایرانی افسران نے ٹرمپ کے اعلان سے متعلق کچھ بھی ذکر نہیں کیا۔ اس سے چند گھنٹے قبل ایران کے سرکردہ سفیر نے کہا تھا کہ ملک ہوائی حملے روکنے کے لیے راضی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔