اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کو ختم کرنے کا معاملہ ان دنوں کافی سرخیوں میں ہے۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر ہریش راوت نے اتوار (17 اگست) کو ریاست کی موجودہ حکومت کو سوچ بدلنے کی نصیحت دیتے ہوئے بی جے پی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ بی جے پی کب تک نام بدل کر اپنی حکومت چلائے گی، انہیں اپنی سوچ بدلنی چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’مدرسہ‘ اردو کا لفظ ہے، اردو گنگا-جمنی تہذیب کی پیدائش ہے۔
ہریش روات نے کہا کہ ’’مدارس کی اپنی تاریخ ہے، جو ملک کی آزادی کی جد و جہد سے جڑی ہوئی ہے۔ ایک طبقہ ریاستی قانون کے تحت اپنی تعلیم کو آگے بڑھانے میں تعاون دینا چاہ رہا ہے تو آپ اس سے پرہیز کیوں کر رہے ہیں؟‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ مدرسوں کو ختم کرنے کا ہے، لیکن وہ کر نہیں پائیں گے۔
کانگریس سینئر لیڈر ہریش راوت نے کہا کہ ’’آج ملک کی اس جمہوریت کا قتل ہو رہا ہے، جس جمہوری اور پنچایتی راج نظام کے لیے ہمارا آئین کھڑا، جس آئین اور ملک کی تحفظ کے لیے ہمارے آباؤ اجداد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ آج جب جمہوریت خطرے میں ہے تو ہم شہید استھل آئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ریاست اور ملک میں کیا ہو رہا ہے؟ پنچایتی راج کی روح کو لوٹنے کا کام ہو رہا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ حکومت اقلیتی اداروں کے حوالے سے ایک نیا قانون لانے والی ہے۔ پشکر سنگھ دھامی کابینہ نے فیصلہ لیا ہے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں ’اتراکھنڈ اقلیتی تعلیمی ادارے ایکٹ 2025‘ لایا جائے گا۔ اب تک اقلیتی تعلیمی ادارے کا درجہ صرف مسلم طبقہ کو ہی ملتا تھا۔ مجوزہ بل کے تحت اب دیگر اقلیتی طبقوں جیسے سکھ، جین، عیسائی، بودھ اور پارسی کو بھی یہ سہولت ملے گی۔ یہ ملک کا پہلا ایسا قانون ہوگا جس کا مقصد ریاست میں اقلیتی طبقوں کے ذریعہ قائم کردہ تعلیمی اداروں کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ شفاف عمل کو قائم کرنا ہے، تاکہ تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنایا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔