قرۃ العین حیدر کا انتقال 21 اگست 2007 کو نوئیڈا میں ہوا۔ مگر ان کا ادبی ورثہ آج بھی زندہ ہے۔ ان کی تحریریں محض داستان نہیں بلکہ تہذیبی ورثے کی حفاظت کا ایک عظیم عمل ہیں۔ وہ ایک ایسی ادیب تھیں جنہوں نے روایت اور جدیدیت کے بیچ ایک پل تعمیر کیا اور اردو ادب کو ایک نئی سمت عطا کی۔
قرۃ العین حیدر کی شخصیت اور تخلیقات اردو ادب میں مینارۂ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے منفرد اسلوب، گہرے مشاہدے اور فکری بصیرت کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ ادب صرف الفاظ کا کھیل نہیں بلکہ تہذیب و تاریخ کی صورت گری کا فن بھی ہے۔ ان کا نام آنے والی صدیوں تک اردو ادب کے ماتھے کا جھومر بنا رہے گا۔
(مآخذ: آئی اے این ایس)