ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 مسافر طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقات نے اس واقعے سے متعلق مزید سوالات کو جنم دیا ہے جب کہ تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں ہوئیں۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کی رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز بھارت کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی جانب سے جاری کردہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں حادثے سے قبل کاک پٹ میں الجھن کی تصویر کشی کی گئی ہے۔
رائٹرز کو موصول ہونے والے عملے کے میمو میں ایئر انڈیا کے سی ای او کیمبل ولسن نے کہا کہ اس رپورٹ نے میڈیا میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے اور حیران کن طور پر چیزوں کو واضح کرنے کے بجائے مزید سوالات پیدا ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں کسی وجہ کی نشاندہی نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی سفارش کی گئی، اس لیے میں سب کو کہتا ہوں کہ جلد بازی میں کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے گریز کریں کیونکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
میمو میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی رپورٹ میں کوئی میکینیکل یا مینٹیننس کی خرابی سامنے نہیں آئی اور تمام مطلوبہ مینٹیننس کام مکمل کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ بھارت کے شہر احمد آباد سے لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر پرواز کے فوراً بعد گر کر تباہ ہوگیا تھا، جہاز پر سوار 242 میں سے 241 افراد اور زمین پر موجود 19 دیگر افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اے اے آئی بی کی رپورٹ کے مطابق، پرواز کے آخری لمحات میں کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے پوچھتے سنا گیا کہ اُس نے ایندھن کیوں کاٹا جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا کہ اُس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق جہاز کے انجن دو کے فیول کٹ آف سوئچ تقریباً بیک وقت خود ہی بند ہو گئے، لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ابتدائی رپورٹ میں بوئنگ یا جنرل الیکٹرک (جس کے انجن طیارے میں نصب تھے) کے لیے کوئی فوری اقدام تجویز نہیں کیا گیا۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشنز میں بھارتی پائلٹس کی نمائندگی کرنے والی ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن آف انڈیا (اے ایل پی اے) نے پائلٹ کی غلطی کے کسی بھی قیاس کو مسترد کرتے ہوئے ’منصفانہ، حقائق پر مبنی انکوائری‘ کا مطالبہ کیا ہے۔
کیمبل ولسن نے اپنے میمو میں کہا کہ پائلٹس نے لازمی پری فلائٹ بریتھلائزر پاس کیا تھا اور ان کی طبی حالت کے حوالے سے کوئی منفی بات سامنے نہیں آئی۔
800 ارکان پر مشتمل پائلٹس کی ایک اور تنظیم اے ایل پی اے انڈیا نے بھی تحقیقاتی ایجنسی پر ’تحقیقات کو خفیہ رکھنے‘ کا الزام لگایا ہے۔
اے ایل پی اے انڈیا کے صدر سیم تھامس نے ہفتے کو جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ تحقیقات کو ایک ایسے رخ پر لے جایا جا رہا ہے جس میں پائلٹس کو قصوروار ثابت کرنے کا مفروضہ شامل ہے اور ہم اس سوچ کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔
انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن (آئی سی پی اے) نے کہا کہ وہ ’قیاس آرائیوں پر مبنی بیانیے، خاص طور پر بغیر ثبوت کے پائلٹ کی خودکشی کا الزام‘ سن کر شدید تشویش میں مبتلا ہے۔
ایسوسی ایشن نے اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس مرحلے پر اس الزام کی کوئی بنیاد نہیں ہے، یہ ان افراد اور متاثرہ خاندانوں کے لیے انتہائی غیر حساس ہے۔
انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن (آئی سی پی اے) نے کہا کہ بغیر تصدیق شدہ شواہد کے پائلٹ کی خودکشی کا آسانی سے ذکر کرنا اخلاقی رپورٹنگ کی سنگین خلاف ورزی ہے اور پیشے کی عزت کے ساتھ زیادتی ہے۔
آئی سی پی اے کا اشارہ ان متعدد ایوی ایشن ماہرین کی طرف تھا جنہوں نے کہا ہے کہ انجن کے فیول کنٹرول سوئچز صرف جان بوجھ کر اور دستی طور پر ہی حرکت دیے جا سکتے ہیں۔