رواں محرم الحرام کے سلسلے میں اترپردیش انتظامیہ کے فرمان پر محبان وطن نے جس دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے اس کی چہار سو ستائش کی جا رہی ہے کیونکہ حال ہی میں جاری یوگی انتظامیہ کی ’ ایڈوائزری‘ کی آڑ میں سرکاری افسران کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے بھی ریاست میں مجالس کے مقامات پر چسپاں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی کے پوسٹر پھاڑنے اور ہٹانے کی کوشش کر کے فساد کو دعوت دی مگر مسلمانوں کے دانشمندانہ اقدامات نے تمام سازشی چالوں کو ناکام بنا کر ریاست کا امن و امان بچائے رکھا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ شہید اعظم حضرت امام حسین اور آپ کے جانثاروں کی یاد میں منائے جانے والے محرم میں کچھ مقامات کے علاوہ کہیں سے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
محرم کے دوران اترپردیش میں جہاں کہیں بھی کچھ تنازع ہوا ہے اس میں پولیس کا متعصبانہ چہرہ سامنے آیا ہے جس میں محافظ کا کردار ادا کرنے والی پولیس کے اہلکار اپنے اعلیٰ افسران کی خوشنودی حاصل کرنے اور فرقہ پرستوں کو خوش کرنے کے لئے اپنے فرائض منصبی سے روگردانی کرتے نظر آئے اور وہ عمل انجام دیا جس سے عقیدتمندوں کے جذبات مجروح ہوئے ۔ اس سلسلے میں اترپردیش کے حساس شہر بہرائچ کے نانپارا کا واقعہ سرخیوں میں رہا جہاں روز عاشورہ (10محرم) کے جلوس کے دوران اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک پولیس اہلکار نے مبینہ طور پر ڈنڈا مارکر دنیا بھرکے شیعوں کے مذہبی رہنما آیت اللہ خامنہ ای کا پوسٹر پھاڑ دیا۔ اس سے جلوس میں شامل نوجوانوں میں غصہ بھڑک گیا۔