جوشی مٹھ-اولی روپ وے کو ہی دیکھ لیجیے — 4.15 کلومیٹر لمبا اور 450 کروڑ روپے کی لاگت سے بنا یہ روپ وے 7 جنوری 2023 سے بند ہے، کیونکہ جو شی مٹھ میں اس کے لانچنگ پیڈ کے آس پاس گہری دراڑیں پڑ گئیں، جو وقت کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔ یہ انفراسٹرکچر سے جڑے بڑے خطرات کو نمایاں کرتا ہے۔
مسوری، نینی تال سمیت زیادہ تر ہل اسٹیشن اسی زمین دھنسنے کے مسئلے سے دوچار ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ ریاست کیسے پُر اعتماد ہو سکتی ہے کہ ہزاروں کروڑ کے یہ روپ وے بے کار نہیں ہو جائیں گے؟
زلزلہ شناس ڈاکٹر راجن کے مطابق، ایسے روپ وے جن سے ہر گھنٹے 2,000 سے زائد سیاح آ جا سکتے ہیں، ’مڈل ہمالیہ کی کمزور چٹانوں والی پہاڑیوں کے لیے بالکل ناموزوں ہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں، ’’اب ہمالیہ میں 100 سے زیادہ روپ وے کی بات ہو رہی ہے، لیکن ان کے مجموعی اثرات کا کوئی مطالعہ نہیں۔ یہ روپ وے صرف سیاحوں کی آمد کو بڑھانے کے لیے ہیں، لیکن ہمارے سیاست دانوں کو سمجھنا ہوگا کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں سیاحوں کا دباؤ ان پہاڑوں کی برداشت سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘