اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایران اسرائیل تنازع کے حوالے سے بڑا انکشاف کیا ہے۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن اسے اس پر عمل درآمد کا کوئی فوجی موقع نہیں مل سکا۔ کاٹز نے یہ بات چینل 13 کو انٹرویو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ ہماری رینج میں ہوتا تو ہم انہیں ختم کر دیتے، ہماری نیت صاف تھی لیکن ایسا کوئی آپریشنل موقع نہیں تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل نے اس کارروائی کے لیے امریکہ سے اجازت لی تھی تو انھوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمیں ایسے معاملات کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی وزیر یوآو گیلنٹ نے خامنہ ای کا موازنہ ایک ’جدید ہٹلر‘ سے کیا اور کہا کہ ’اسرائیلی فوج کو ہدایت دی گئی تھی کہ خامنہ ای کو جنگ کے اہداف حاصل کرنے کے لیے مزید زندہ نہیں رہنا چاہیے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خامنہ ای اپنے بیٹے مجتبی خامنہ ای سمیت تہران کے ایک زیر زمین بنکر میں چھپے ہوئے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے 13 تاریخ کو شروع ہونے والے اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد پناہ لی تھی۔ جمعرات کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای 19 جون کے بعد پہلی بار عوام کے سامنے نظر آئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے قطر میں امریکی ایئربیس پر میزائل حملے کے ذریعے “امریکہ کے منہ پر طمانچہ” مارا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اشتعال انگیزی کی گئی تو ایران مزید جوابی کارروائی کرے گا۔ 86 سالہ خامنہ ای نے 10 منٹ کی تقریر میں اسرائیل اور امریکہ دونوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “ان سے زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔” انہوں نے ٹرمپ کے اس بیان کو بھی مسترد کر دیا کہ امریکی حملے نے “ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔”
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔