آپریشن سیندور، سدرشن چکر مشن، روزگار اسکیم اور جی ایس ٹی اصلاحات

AhmadJunaidJ&K News urduAugust 15, 2025383 Views


یوم آزادی پر وزیر اعظم نریندر مودی نے آپریشن سیندورکی کامیابی،نئی سیکورٹی پالیسی، آتم نربھر بھارت، روزگار اسکیم، جی ایس ٹی اصلاحات اور سدرشن چکر مشن کا اعلان کیا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے، دراندازی، آبادیاتی تبدیلی اور ایمرجنسی پر کڑی تنقید کی۔

فوٹوبہ شکریہ: پی آئی بی

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے آج 79 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کئی اہم اعلانات کیے۔

اس تقریر میں آپریشن سیندورکی ‘کامیابی’، مستقبل کی سکیورٹی پالیسی، خود انحصاری کے اہداف، تکنیکی ترقی اور سماجی و اقتصادی اصلاحات پر تفصیلی بات کی گئی۔

آپریشن سیندور: نئی سکیورٹی پالیسی کا اعلان

وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز آپریشن سیندور کو کامیاب قرار دیتےہوئے کیا۔ انہوں نے کہا، ‘آپریشن سیندور غصے کا اظہار ہے۔ 22 تاریخ کے بعد ہم نے اپنی فوج کو کھلی چھوٹ دے دی۔ حکمت عملی وہ طے کریں، ہدف کا تعین وہ کریں، وقت کا انتخاب بھی وہ کریں  اور ہماری فوج نے وہ کیا جو کئی دہائیوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے سینکڑوں کلومیٹر تک دشمن کے علاقے میں گھس کر دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹر کو زمین بوس کر دیا، دہشت گردوں کی عمارتوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔ پاکستان  کی نیند ابھی بھی اڑی ہوئی ہے۔’

ایک اہم اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اب ہندوستان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم ان جوہری خطرات کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ نیوکلیئر بلیک میلنگ کافی عرصے سے جاری ہے، اب اس بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔’

پاکستان کے ساتھ حالیہ تصادم پر اپوزیشن کے سوال اب بھی قائم ہیں۔ مرکزی حکومت نے ابھی تک واضح طور پر یہ نہیں بتایا ہے کہ اس جھڑپ میں ہندوستان کے کتنے لڑاکا طیارے گرائے گئے۔ اگرچہ فوج نے اعتراف کیا ہے کہ ہندوستان کے طیارے گرے، لیکن کتنے اس کی جانکاری نہیں ہے۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ہندوستانی جیٹ طیاروں کے نقصان کا ذمہ دار سیاسی قیادت کو قرار دیا ہے۔ مانسون اجلاس کے دوران گاندھی نے پارلیامنٹ میں کہا تھا، ‘میں سی ڈی ایس جنرل انل چوہان جی سے کہنا چاہتا ہوں، آپ نے کوئی اسٹریٹجک غلطی نہیں کی، ہندوستانی فضائیہ نے کوئی غلطی نہیں کی، غلطی سیاسی قیادت کی تھی جس نے کہا کہ آپ ملٹری انفراسٹرکچر پر حملہ نہیں کرسکتے۔ فضائیہ بالکل قصوروار نہیں ہے۔’

سندھ طاس معاہدے پر سخت موقف

وزیراعظم نے پانی کے سندھ طاس معاہدے کے معاملے پر واضح پیغام دیا۔ انہوں نے کہا، ‘اب ہندوستان نے فیصلہ کر لیا ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہیں گے۔ اب اہل وطن اچھی طرح جان چکے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ کتنا غیر منصفانہ اور یکطرفہ ہے۔’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘اب ہندوستان کے حق کا جو پانی ہے اس پر  صرف اور صرف ہندوستان کا اختیار ہے، ہندوستان کے کسانوں کا ہے۔’

وزیر اعظم کے اس بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سنجے کے جھا لکھتے ہیں ، ‘یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ہندوستانی کسانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا تھا۔ اور اگر کانگریس حکومت پر اس معاہدے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے تو پھر سبز انقلاب کی بات کرتے ہوئے اندرا گاندھی کو کریڈٹ کیوں نہیں دیا جاتا؟ ایک صحت مند جمہوریت کچھ وقار کے ساتھ متعصبانہ سیاست کے لیے بھی جگہ دیتی ہے۔’

خود انحصاری: ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد

خود انحصاری کے موضوع پر طویل بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ‘ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد آتم نربھر بھارت ہے۔ جو دوسروں پر زیادہ انحصار کرتا ہے، اس کی آزادی پر اتنا ہی بڑا سوالیہ نشان لگ جاتاہے۔’

انہوں نے کہا کہ آپریشن سیندورمیں میڈ ان انڈیا مصنوعات کا کردار اہم تھا۔

سیمی کنڈکٹر فیلڈ میں تاریخی پیش رفت

تکنیکی خود انحصاری پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے بڑا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘میڈ ان انڈیا چپس جو میڈ ان انڈیا ، بھارت کی بنی ہوئی، بھارت میں بنی ہوئی، بھارت کے لوگوں کی بنائی ہوئی ہیں، اس سال کے آخر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘چھ مختلف سیمی کنڈکٹر یونٹ زمین پر اتررہے ہیں، ہم نے پہلے ہی چار نئے یونٹس کو گرین سگنل دے دیا ہے۔’

سیمی کنڈکٹرز کے بارے میں ایک دلچسپ حقیقت بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں سیمی کنڈکٹر فائلیں 50-60 سال پہلے شروع کی گئی تھیں لیکن وہ پھنس گئیں۔

اس پر تبصرہ کرتے ہوئے سنجے کے جھا کہتے ہیں، ‘وزیراعظم نے کہا کہ سیمی کنڈکٹرز سے متعلق فائلیں 50 سال سے پھنسی ہوئی تھیں، لیکن انہوں نے سائنس، توانائی اور خلائی شعبوں میں عظیم ادارے اور تنظیمیں قائم کرنے کا کریڈٹ جواہر لال نہرو اور اندرا گاندھی کو دینے سے گریز کیا۔ سیمی کنڈکٹر پر بھی قوم کو گمراہ کیا۔ جبکہ زیادہ تر بڑی سیمی کنڈکٹر کمپنیاں 2014 سے پہلے قائم کی گئی تھیں، چندی گڑھ میں سیمی کنڈکٹر کمپلیکس 1983 میں ہی قائم کیا گیا تھا۔’

روزگار کے شعبے میں بڑا اعلان

یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم نے نوجوانوں کے لیے بڑا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا، ‘آج 15 اگست کو ہی ہم اپنے ملک کے نوجوانوں کے لیے 1 لاکھ کروڑ روپے کی اسکیم شروع کر رہے ہیں اور اسے نافذ کر رہے ہیں۔ پردھان منتری وکست بھارت روزگار یوجنا آج 15 اگست کو نافذ ہو رہی ہے۔’

اسکیم کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘اس اسکیم کے تحت حکومت پہلی بار پرائیویٹ سیکٹر میں نوکری حاصل کرنے والے نوجوانوں کے بیٹے یا بیٹی کو 15000 روپے دے گی۔ جو کمپنیاں زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کریں گی انہیں بھی مراعات دی جائیں گی۔’ انہوں نے کہا کہ ‘پردھان منتری وکست بھارت روزگار یوجنا تقریباً ساڑھے تین کروڑ نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گی۔’

جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان

تہوار کے موسم سے پہلے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ‘اس دیوالی آپ کے لیے ڈبل دیوالی بنانے جا رہا ہوں۔ اس دیوالی پر آپ ہم وطنوں کو بہت بڑا تحفہ ملنے والا ہے۔ ہم نیکسٹ جنریشن  جی ایس ٹی اصلاحات لا رہے ہیں، یہ دیوالی کے دوران آپ کے لیے تحفہ بن جائیں گے۔’

اس تناظر میں انہون نے مزید کہا کہ ‘عام آدمی کو درکار ٹیکس بہت حد تک کم ہو جائیں گے، سہولیات بہت بڑھ جائیں گی۔ ہمارے ایم ایس ایم ای، ہمارے چھوٹے کاروباریوں کو بہت بڑا فائدہ ملے گا۔’

قومی سلامتی: سدرشن چکر مشن

مستقبل کے سیکورٹی چیلنجز کو ذہن میں رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے ایک پرجوش مشن کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا، ‘آنے والے 10 سالوں میں، 2035 تک، ملک کے تمام اہم مقامات بشمول اسٹریٹجک اور شہری علاقوں، جیسے کہ ہسپتال، ریلوے، کسی بھی عقیدے کے مرکز کو ٹکنالوجی کے نئے پلیٹ فارمز کے ذریعے مکمل حفاظتی حصار فراہم کیا جائے گا۔’

کرشن کے سدرشن چکر سے تحریک لیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ملک سدرشن چکر مشن شروع کرے گا۔ یہ مشن سدرشن چکرایک طاقتور ہتھیاروں کا نظام ہے اور نہ صرف دشمن کے حملے کو بے اثر کرے گا بلکہ دشمن پر کئی گنا زیادہ جوابی وار کرے گا۔’

ڈیموگرافی پر تشویش

دراندازی کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ‘ایک سازش کے تحت، ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت، ملک کی آبادی کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ایک نئے بحران کے بیج بوئے جا رہے ہیں اور یہ درانداز میرے ملک کے نوجوانوں کی روزی روٹی چھین رہے ہیں۔’

اس کو حل کرنے کے لیے انہوں نے اعلان کیا، ‘ہم نے ایک ہائی پاور ڈیموگرافی مشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مشن یقینی طور پر ہندوستان پر منڈلا رہے سنگین بحران کو حل کرنے کے لیے مقررہ وقت کے اندر سوچے سمجھے طریقے سے اپنا کام کرے گا۔’

ثقافت اور ورثے کا احترام

ہندوستانی ثقافت کے تنوع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘مراٹھی، آسامی، بنگالی، پالی، پراکرت کو کلاسیکی زبانوں کا درجہ دیا گیا ہے۔’ انہوں نے ‘گیان بھارتم یوجنا’ کے تحت ملک بھر میں ‘ہاتھ سے لکھے ہوئے متن، مخطوطات، صدیوں پرانے دستاویزات کو تلاش کرکے اور آج کی ٹکنالوجی کا استعمال کرکے محفوظ کرنے’ کے منصوبے کا ذکر کیا۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا احترام

سنگھ کے 100 سال مکمل ہونے پر وزیر اعظم نے کہا، ‘100 سال پہلے ایک تنظیم نے جنم لیا تھا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ۔ قوم کی 100 سالہ خدمت ایک بہت ہی قابل فخر سنہری صفحہ ہے۔ عوام کی  ترقی کے ذریعے قوم کی تعمیر کے عزم کے ساتھ، اور 100 سال تک ماں بھارتی کی فلاح و بہبود کے مقصد کے ساتھ، سویم سیوکوں نے مادر وطن کی فلاح و بہبود کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دی ہیں۔’

ایمرجنسی کی مذمت

ایمرجنسی کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر وزیر اعظم نے کہا، ’50 سال پہلے ہندوستان کے آئین کا گلا گھونٹ دیا گیا تھا۔ ہندوستان کے آئین کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، ملک کو جیل میں تبدیل کردیا گیا، ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ ایمرجنسی کو 50 سال ہوچکے ہیں،کوئی بھ آئین کے قتل کے اس گناہ کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔’



0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Search Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...