این سی ای آر ٹی نے درجہ آٹھویں کے لیے تیار سماجیات کی کتاب میں مراٹھا سلطنت کے نقشہ سے متعلق جاری تنازعہ پر ایکسپرٹ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کتاب میں راجستھان کے کچھ حصوں کو مراٹھا سلطنت کے تحت دکھایا گیا ہے۔ اسے کچھ لوگوں نے تاریخی اعتبار سے غلط بتایا ہے۔ خصوصاً جیسلمیر کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہاں کبھی مراٹھوں کا قبضہ یا اثر تھا ہی نہیں۔
این سی ای آر ٹی کا کہنا ہے کہ ایسی حالت میں جب کسی کتاب کے مواد پر سخت رد عمل ملتا ہے، تو ہمیشہ ایک اعلیٰ سطحی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جاتی ہے۔ یہ کمیٹی دستیاب مواد کی بنیاد پر سبھی جانکاری کی جانچ کرے گی اور مناسب قدم اٹھانے کی سفارش کرے گی۔ اس بار بھی یہی طریقۂ کار اختیار کیا جائے گا اور رپورٹ جلد از جلد تیار کی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ اس تنازعہ کی شروعات اُس وقت ہوئی تھی جب جیسلمیر میں شاہی کنبہ کے چیتنیہ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ درجہ آٹھویں کی کتاب میں جو مارکنگ کی گئی ہے، وہ تاریخ کے خلاف ہے۔ کوئی بھی قابل اعتبار ذرائع یہ نہیں بتاتے کہ جیسلمیر پر کبھی مراٹھا راج تھا، یا مراٹھوں کی کوئی حکومت وہاں تھی۔ انھوں نے اسے غیر مدلل اور سنگین طور پر قابل اعتراض بتایا تھا۔
این سی ای آر ٹی کے محکمہ سماجیات (سوشل سائنس ڈپارٹمنٹ) کے سربراہ مشیل ڈینینو نے کہا کہ نقشہ کی سرحد درست ہے یا نہیں، اس پر مزید تحقیق چل رہی ہے۔ اگر کوئی غلطی پائی گئی تو مستقبل میں کتاب میں ترمیم کی جائے گی۔ نقشہ پرانے اور عوامی طور سے دستیاب نقشوں کی بنیاد پر بنایا گیا ہے، جو مراٹھا بالادستی والی جگہوں سمیت ان ریاستوں کو بھی ظاہر کرتے ہیں جو مراٹھوں کو ٹیکس دیتے تھے، یا ان کے ساتھ کسی معاہدے میں تھے۔ ڈینینو نے یہ بھی اعتراف کیا کہ نقشہ میں کچھ حدود طے کر پانا آسان نہیں ہوتا، کیونکہ اس وقت کے سیاسی حالات بہت پیچیدہ تھے۔ اس لیے ایک نقشہ پوری کہانی نہیں بتا سکتا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وقت کی کمی کے سبب کتاب کے مصنف ہر بنیادی مآخذ پر نئی تحقیق نہیں کر پاتے اور بھروسہ مند سیکنڈری مآخذ پر انحصار کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ درجہ ساتویں کی کتاب میں موجود نقشہ کے اوپر لکھا گیا ہے کہ ’نقشے کی حدود تخمینی ہیں‘، لیکن درجہ آٹھ کی کتاب میں یہ الرٹ شامل نہیں کیا گیا ہے۔ ڈینینو نے اعتراف کیا کہ سبھی نقشوں کے اوپر یہ الرٹ ہونا چاہیے تھا، تاکہ پڑھنے والے اسے سمجھ سکیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔