آنکھوں کے مسائل: زیادہ دیر تک اسکرین دیکھنے کے نقصانات

AhmadJunaidBlogs & ArticlesJuly 10, 2025365 Views

از قلم۔۔احمدجنید

آنکھیں انسانی جسم کا نہایت نازک اور قیمتی حصہ ہیں جو نہ صرف دنیا کو دیکھنے کا ذریعہ فراہم کرتی ہیں بلکہ انسانی شخصیت کی خوبصورتی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تاہم آج کے جدید دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے ہماری زندگیوں کو آسان بنایا ہے، وہیں اس کا حد سے زیادہ استعمال ہماری صحت، خاص طور پر بینائی، پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔ اسکرینز کا بڑھتا ہوا استعمال، چاہے وہ موبائل فون ہو، لیپ ٹاپ، کمپیوٹر، ٹیبلٹ یا اسمارٹ ٹی وی، ہماری آنکھوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے۔ گھنٹوں تک اسکرین پر نظریں جمائے رہنا ایک عام سی عادت بن چکی ہے، جس کے باعث آنکھوں کی مختلف بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

زیادہ وقت اسکرین دیکھنے کے سبب سب سے عام مسئلہ آنکھوں میں خشکی کا ہے۔ جب ہم اسکرین پر مسلسل دیکھتے ہیں تو پلکیں جھپکنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں آنکھوں کی نمی ختم ہونے لگتی ہے۔ اس کا اثر یہ ہوتا ہے کہ آنکھوں میں جلن، خارش، سرخی اور دھندلا دیکھائی دینا شروع ہو جاتا ہے۔ بعض افراد کو لگتا ہے کہ ان کی آنکھوں میں ریت سی پڑی ہے، اور یہ کیفیت دن بدن شدید ہوتی جاتی ہے۔ یہی نہیں بلکہ بعض اوقات یہ خشکی مستقل تکلیف میں بدل جاتی ہے جسے “ڈرائی آئی سنڈروم” کہا جاتا ہے۔

ایک اور عام مسئلہ آنکھوں کی تھکن ہے۔ جب ہم بغیر وقفے کے گھنٹوں اسکرین کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں تو آنکھوں کے عضلات مستقل تناؤ میں آ جاتے ہیں، جس سے نہ صرف بینائی دھندلانے لگتی ہے بلکہ سر درد اور گردن میں کھنچاؤ بھی پیدا ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو “ڈیجیٹل آئی اسٹرین” بھی کہا جاتا ہے، جو اب ایک عام بیماری بن چکی ہے۔ اس کا شکار اکثر نوجوان اور طلبہ ہوتے ہیں جو آن لائن کلاسز، کام یا تفریح کے لیے مسلسل موبائل یا لیپ ٹاپ استعمال کرتے ہیں۔

لمبے عرصے تک اسکرین دیکھنے کی ایک خطرناک علامت یہ بھی ہے کہ دور یا قریب کی نظر کمزور ہونے لگتی ہے۔ آجکل بہت سے بچے کم عمری میں چشمہ لگانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور بالغ افراد کی نظر وقت سے پہلے خراب ہونے لگتی ہے۔ مسلسل اسکرین پر دیکھتے رہنے سے آنکھ کی پتلی (ریٹینا) پر دباؤ بڑھتا ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ بینائی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آنکھوں کے اندرونی دباؤ یعنی “آئی پریشر” میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے، جو گلوکوما جیسی خطرناک بیماری کی طرف لے جا سکتا ہے۔

اسکرین کا تیز روشنی اور نیلا رنگ (بلیو لائٹ) آنکھوں کے لیے نہایت مضر ہے۔ نیلی روشنی آنکھوں کی پشت پر موجود خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے آنکھوں کی حساسیت بڑھتی ہے اور بعض اوقات یہ مستقل نقصان کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ رات کے وقت اسکرین دیکھنا اس مسئلے کو مزید بگاڑ دیتا ہے کیونکہ اندھیرے میں تیز روشنی کا اثر آنکھوں پر زیادہ ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین رات کو موبائل یا لیپ ٹاپ کے استعمال سے گریز کا مشورہ دیتے ہیں۔

آج کے بچے جن کی پرورش ڈیجیٹل دور میں ہو رہی ہے، ان کی بینائی کا خطرہ مزید بڑھ چکا ہے۔ بچے گھنٹوں موبائل پر گیمز کھیلتے ہیں، ویڈیوز دیکھتے ہیں یا سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی آنکھیں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما بھی متاثر ہو رہی ہے۔ مسلسل اسکرین دیکھنے سے بچوں کی توجہ، یادداشت، اور سونے کے معمولات میں خلل آتا ہے۔ نیند کی کمی اور نیند کا خراب معیار بھی آنکھوں کی صحت پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

ان تمام مسائل کا حل صرف احتیاط اور شعور میں ہے۔ اسکرین کے استعمال کو محدود کرنا، وقفے لے کر آنکھوں کو آرام دینا، اور قدرتی مناظر دیکھ کر آنکھوں کو تازگی دینا نہایت ضروری ہے۔ ماہرین آنکھوں کی صحت کے لیے 20-20-20 کا اصول تجویز کرتے ہیں، یعنی ہر 20 منٹ بعد 20 سیکنڈ کے لیے 20 فٹ دور کسی چیز کو دیکھیں۔ اس سے آنکھوں کے عضلات کو آرام ملتا ہے اور خشکی یا تھکن کا احساس کم ہوتا ہے۔

آج کی مصروف زندگی میں مکمل پرہیز ممکن نہ بھی ہو تو کم از کم ہم اپنی عادات میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ موبائل یا کمپیوٹر پر “بلیو لائٹ فلٹر” کا استعمال، روشنی کو کم کر دینا، اسکرین کا فاصلہ درست رکھنا، اور کام کے دوران روشنی کا مناسب انتظام کرنا بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا، مناسب نیند لینا، اور وٹامن اے سے بھرپور خوراک لینا آنکھوں کی صحت میں اضافہ کرتا ہے۔ اگر آنکھوں میں مستقل خشکی، جلن یا دھندلا پن محسوس ہو تو فوراً کسی ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وقت پر علاج ممکن ہو سکے۔

ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ہماری آنکھیں وہ نعمت ہیں جن کے بغیر دنیا ادھوری لگتی ہے۔ ان کی حفاظت کرنا ہمارا فرض بھی ہے اور ضرورت بھی۔ ٹیکنالوجی کا استعمال ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہے، مگر اعتدال کے ساتھ۔ اسکرین پر وقت گزارنے سے پہلے یہ سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اپنے وقت کو دانشمندی سے استعمال کر رہے ہیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم اپنی آنکھوں کی روشنی کھو بیٹھیں صرف اس لیے کہ ہم وقت کا صحیح استعمال نہ کر سکے۔ آنکھوں کی صحت کو ترجیح دینا دراصل اپنی مجموعی صحت کو ترجیح دینا ہے، کیونکہ آنکھیں صرف دیکھنے کا ذریعہ نہیں بلکہ انسان کے باطن کی روشنی بھی ہیں۔

0 Votes: 0 Upvotes, 0 Downvotes (0 Points)

Leave a reply

Loading Next Post...
Trending
Popular Now
Loading

Signing-in 3 seconds...

Signing-up 3 seconds...