آفتاب انصاری، جو ’عرشی گارمنٹس‘ نامی دکان میں ملازم تھا، پر 23 جولائی کو جنسی ہراسانی کا الزام لگا کر ایف آئی آر درج کی گئی۔ اسی دن تین افراد، جو خود کو ’ہندو ٹائیگر فورس‘ کے رکن بتا رہے تھے، دکان پر آئے اور آفتاب کو مبینہ طور پر مار پیٹ کر زبردستی باہر لے گئے۔ دکان کی مالکن نیہا سنگھ اور دیگر گواہوں کے مطابق، ان افراد نے مذہبی گالیاں دیں اور آفتاب کو قتل کی نیت سے پیٹا۔
اس کے بعد، آفتاب کی بیوی صالحہ خاتون کے مطابق، پولیس موقع پر پہنچی اور آفتاب کو اپنی تحویل میں لے گئی۔ اہلِ خانہ نے الزام لگایا کہ آفتاب نہ تو عدالت میں پیش ہوا، نہ کسی تھانے میں دکھائی دیا اور پھر اچانک دو دن بعد اس کی لاش ندی کے کنارے ملی۔