
درخواست گزار نے یہ الزام بھی لگایا کہ کئی اقلیتی اسکول عام طلبہ کو فیس لے کر داخلہ دیتے ہیں مگر کمزور طبقے کے بچوں کو شامل کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔ اس کے مطابق یہ رویہ آئین کے آرٹیکل 14، 15(4) اور 21-اے کی خلاف ورزی ہے اور آرٹیکل 30(1) کے تحت دی گئی خود مختاری کا غلط استعمال ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکتوبر میں سپریم کورٹ کی ایک اور دو رکنی بنچ نے ایک الگ پی آئی ایل کو چیف جسٹس کے پاس بھیجا تھا، جس میں یہ مانگ کی گئی تھی کہ 6 سے 14 سال تک کے بچوں کو پڑھانے والے تمام اسکولوں بشمول اقلیتی اداروں میں ٹیچر اہلیتی امتحان (ٹی ای ٹی) لازمی قرار دیا جائے۔
عدالت کے تازہ فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ آر ٹی ای قانون پرمتی فیصلے کے مطابق ہی نافذ رہے گا اور اسے اقلیتی اداروں تک بڑھانے کی گنجائش موجود نہیں۔






